جھارکھنڈ ہجومی تشدد‘ ملزمین سے ایک ملاقات‘ زیادہ تر 30سال کے اندر‘ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے

,

   

جون18کے روز ایک ہجوم نے انصاری کو کھنبہ سے باندھ دیاتھا‘ بے رحمی سے مارپیٹکی اور مبینہ طور پر جبرا ’جئے شری رام‘ اور ’جئے ہنومان‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔

چوری کے الزام میں انصاری کو مارپیٹ کے بعد گرفتارکرکے عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاتھا‘ مگر وہ اسپتال میں دوران علاج زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔

رانچی۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے سے لے کر کام کی تلاش کرنے والے تک اور ریلویز کے گینگ مین سے لے کر کسان تک۔ یہ وہ گیارہ لوگوں ہیں جس کو جھارکھنڈ کے اسپتال میں 22جون کے روز تبریز انصاری کے موت کے بعد گرفتاری کیاگیاہے‘ چوری کے الزام میں تبریز کی موت سے قبل اس پر ایک ہجوم نے حملہ کیاتھا۔

جون18کے روز ایک ہجوم نے انصاری کو کھنبہ سے باندھ دیاتھا‘ بے رحمی سے مارپیٹکی اور مبینہ طور پر جبرا ’جئے شری رام‘ اور ’جئے ہنومان‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔

چوری کے الزام میں انصاری کو مارپیٹ کے بعد گرفتارکرکے عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاتھا‘ مگر وہ اسپتال میں دوران علاج زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔

دھت کھیدی گاؤں کے گیارہ لوگوں کو پولیس نے 23جون کے روز گرفتار کرلیاجہاں پر حملے کا واقعہ پیش آیاتھا اور دو پولیس جوانوں کو بھی معطل کردیا

۔گاؤں والوں اور گرفتارکئے گئے گیارہ لوگوں کے متعلق سے بات چیت کرنے پر انڈین ایکسپریس کو اس بات کی جانکاری ملی ہے کہ ان میں سے پانچ ایسے ہیں جنھوں نے اپنی دسویں جماعت کی تعلیم پوری ہے‘ زیادہ تر یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور‘ بے روزگار اور نوکری کی تلاش کررہے ہیں۔

مذکورہ گیارہ ملزمی میں 28سالہ پرکاش عرف پپو منڈل‘ جسکو سب سے پہلے پولیس نے حراست میں لیا ہے۔

پولیس نے کہاکہ کیس میں اس کا نام ملزمین میں شامل ہے۔ اس کے فیس بک پوسٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ گلے میں بی جے پی کا رومال ڈالا ہوا ہے ’وہیں دھت کھیدی گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ ”ارجن منڈاکی پارٹی“ کے لئے کام کرتا ہے۔

ایس پی سرائے کیلا کرتک ایس نے کہاکہ ”گرفتار کئے گئے لوگوں میں سے کسی تعلق بھی سیاسی جماعت یاتنظیم جس کا سیاسی ربط ہو نہیں ہے“۔ کمال موہاٹو جس کی عمر 48سال ہے۔ اس نے انصاری کے خلاف چوری کی شکایت کرائی ہے۔

اس نے بھی دسویں جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی اور اس کے بیٹی مونیکا موہاٹو جو گریجویشن کی تعلیم حاصل کررہی نے کہاکہ”اس نے موروپ میں ریلوے گینگ مین کی حیثیت سے کام کیاہے۔

اس ساری خرابی کے لئے سارا گاؤں اب ہمیں قصور وار ٹہرارہا ہے۔ایک چور کو دیکھا تو ہم نے صرف لوگوں کو چوکنا کرنے کا کام کیا“۔

گاؤں میں چند ایک مکان پکے ہیں جس میں ایک گھر موہاٹو کا بھی ہے