جہدکار نولکھا کی نظر بندی پر درخواست کے معاملے میں سپریم کورٹ نے این ائی اے‘ مہارشٹرا حکومت نوٹس کی جاری کیا

,

   

جسٹس کے ایم جوزف اور ہریشکیش رائے پر مشتمل ایک بنچ کے روبرو یہ درخواست پیش ہوئی جس پر جواب طلب کرتے ہوئے این ائی اے او ریاست کونوٹس جاری کی گئی ہے۔


نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے منگل کے روز نیشنل انوسٹی گیشن (این ائی اے) اور مہارشٹر احکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قیدی جہدکار گوتم نولکھا کی درخواست جس میں انہوں نے یلغار پریشد معاملے میں عدالتی تحویل کے بجائے گھر میں نظر بند رکھنے کی گوہار لگائی ہے‘ اس پر جواب طلب کیاہے۔

جہدکار نولکھا جس کی عمر70سال کی ہے نے ممبئی ہائی کورٹ کے ایک حکم جو 26اپریل کے روز سنایاگیاتھا کی مخالفت کرتے ہوئے یہ اپیل دائر کی ہے جس میں ممبئی کے قریب تلوجا جیل میں موثر طبی اور دیگر بنیادی سہولتوں کی کمی کے خدشے پر نظر بندی کی درخواست کو خارج کردیاگیاتھاجہا ں اس وقت وہ قید ہیں۔

جسٹس کے ایم جوزف اور ہریشکیش رائے پر مشتمل ایک بنچ کے روبرو یہ درخواست پیش ہوئی جس پر جواب طلب کرتے ہوئے این ائی اے او ریاست کونوٹس جاری کی گئی ہے۔

مذکورہ بنچ نے اس معاملے پر سنوائی29ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔پونے میں 31ڈسمبر2047کو منعقدہ یلغار پریشد میں مبینہ اشتعال انگیز تقریوں سے متعلق یہ معاملہ ہے جس میں پولیس کادعوی ہے کہ اس کے بعد مہارشٹرا کے اس مغربی شہر کے مضافات میں کوریگاؤں بھیما ں یادگار کے قریب اگلے دن تشدد برپا ہوا تھا۔

مذکور ہ پونا پولیس کا یہ بھی دعوی تھا کہ اس پروگرام کا انعقاد کرنے والے افراد کا تعلق ماؤسٹوں سے ہے۔ بعدازاں این ائی اے نے اس کی تحقیقات ہاتھ میں لے لی تھی۔

سنوائی کے دوران نولکھا کے وکیل نے کہاکہ درخواست گذار نے پچھلے سال عدالت عظمیٰ کی جانب قید جہدکار کی درخواست پر جاری کردہ حکم نامہ کی بنیاد پر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا۔

وکیل نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے ہداتیں ی دی تھیں کہ نولکھا کو ممبئی یادہلی میں جہاں پر ان کی دوبہنیں رہتی ہیں وہ پر نظر بند رکھا جاسکتا ہے۔ اگست29کو عدالت عظمی کے جسٹس رویندر بھٹ نے نولکھا کی عرضی پر سنوائی سے معذرت کرلی تھی۔