حضرت سید شاہ پیر محی الدین ثانی قادری ؒ

   

پیرزادہ سید شاہ تنویر عالم قادری الموسوی
ولی ایسے شخص کو کہتے ہیں جو اپنی بشری قوت و طاقت کی حیثیت سے اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا جاننے والا ہو اور ظاہری و باطنی اعتبار سے عبادت و اطاعت کا پابند ہو اور شریعت محمدی کے خلاف عمل سے بچنے والا ہو۔ ولی کے لیے کرامات شرط نہیں بلکہ محمود سمجھی گئی ہیں۔ ولی اللہ تعالیٰ کی عطا سے محفوظ ہوتا ہے۔ ولی دنیا میں لاکھوں ہوئے ہیں۔ دکن کے علاقوں میں حضور پیرانِ پیر غوثِ اعظم دستگیر ؓکی اولادِ امجاد میں سے سات بزرگ تشریف لائے ہیں جن میں سے ایک سید السادات حضرت سیدنا سید شاہ عبدالطیف لااُبالی قادری الحمویؒ (کرنول شریف) ہیں۔ حضرت سیدپیر شاہ محی الدین ثانی قدس سرہ آپ کے تیسرے صاحبزادے ہیں۔ عمر غوثِ پاکؓ کی عمر کے مطابق ۹۱ سال کی ہوئی۔ حضرت پیر شاہ محی الدین ثانیؒ کی اولاد میں حضرت سید شاہ موسیٰ قادری قدس سرہ‘ بہت مشہور ہیں جن کی درگاہ حیدرآباد میں پرانے پل سے قریب مشہور و معروف ہے۔ ۱۰۲۳؁ء میں بمقام قمر نگر کرنول پیدا ہوئے اور وہیں پروان چڑھے۔آپ والد بزرگوارؒ کے مرید تھے چونکہ کمسنی میں والد بزرگوار کا سایہ سر سے اُٹھ گیا تھا اس لئے اپنے والد ماجد حضرت سیدی لااُبالیؒ کے جلیل القدر خلیفہ حضرت صوفی شیخ علی صاحب قبلہ الکرنولیؒ سے حضرت سید شاہ پیر شاہ محی الدین ثانی قادریؒ نے سلسلہ قادریہ میں خرقۂ خلافت اور اجازت مطلقہ حاصل فرمائی۔حضرت سید شاہ پیر شاہ محی الدین ثانی قادریؒ سن بلوغ کو پہنچے تو باطنی اشارہ پر ۱۰۴۷؁ھ میں بلدہ حیدرآباد تشریف لائے اور اندرون شہر دروازہ پل قدیم کے قریب مسجد عنبری میں سکونت اختیار کی۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ پیدائشی ولی اور قطب وقت تھے۔ حاصل کلام یہ کہ حضرتؒ اپنے وقت کے زبردست صاحب کشف و کرامات بزرگ اور کامل صوفی تھے۔ مراقبہ اور مکاشفہ میں بے نظیر تھے۔ سارا وقت مجاہدہ میں گذرتا تھا ۔حضرت ممدوح ؒ کا وصال ۴ ؍رجب المرجب ۱۱۰۴؁ھ کو ہوا۔ آپ کی مزار مبارک حیدرآباد میں درگاہ حضرت سید شاہ موسیٰ قادری رحمۃ اللہ علیہ کے اندر واقع ہے۔ ہر سال ماہ رجب کی چاند رات سے ۷ رجب المرجب تک آپ کا عرس مبارک بہت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔