حقیقت یا فسانہ فسادات سے پاک یوپی ابھی تک فسانہ ہے

   

لکھنؤ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) یوپی میں بی جے پی کو برسر اقتدار آئے اور یوگی آدتیہ ناتھ کو ریاست کا چیف منسٹر بنے دو سال گزر چکے ہیں، آدتیہ ناتھ نے اپنے پہلے ٹوئٹر میں 3 جنوری کو دعویٰ کیا تھا کہ اُن کے دور میں یوپی کو فسادات سے پاک بنادیا جائے گا۔ ایک اور ٹوئٹر میں اُنھوں نے نظم و قانون کی صورتحال بہتر ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ اُن کی حکومت نے منظم جرائم کا انسداد کیا ہے۔ اُن پر قابو پالیا ہے اور خانگی تنازعات، شخصی دشمنیوں پر قابو پانے کی وجہ سے عوام ریاست گیر سطح پر محفوظ ہوگئے ہیں۔ اُن کے دعوؤں پر فوری طور پر سماجی ذرائع ابلاغ نے توجہ دی اور ٹوئٹر پر پہلے دعوے کے جواب میں 2 ہزار مرتبہ ربط پیدا کیا گیا جبکہ دوسرے ٹوئٹر پر 248 سوالات کئے گئے۔ تاہم ایک سے زائد ذرائع سے محصلہ معلومات کے ذریعہ حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔ مذکورہ بالا ٹوئٹرس کے دعوؤں کے سلسلے میں این سی آر ڈی کی ’’ہندوستان میں جرائم‘‘ رپورٹ 2018 ء میں شائع کی گئی۔ اِس کی سرخیوں پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے سے یوگی آدتیہ ناتھ کے دعوؤں کی قلعی کھل جاتی ہے۔ مئی 2017 ء میں سہارنپور میں جھڑپوں کے دوران کم از کم ایک شخص ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے تھے۔ جنوری 2018 ء میں مغربی علاقہ میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجہ میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔ اوائل ڈسمبر میں گزشتہ سال مغربی یوپی کے ایک اور قصبہ میں بے چینی پیدا ہوگئی تھی جس کے نتیجہ میں دو افراد کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ 2018 ء کے اختتام کے قریب ایک اور ملازم پولیس کی غازی پور میں ہلاکت واقع ہوئی۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں عوام کے محفوظ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ حقائق کی جانچ کرنے والی ایک رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2018 ء میں نفرت انگیز جرائم کے نتیجہ میں جس کے لئے مذہبی بنیادوں پر اشتعال دلوایا گیا تھا۔ 93 حملے ہوئے۔ ایک اور ذریعہ سے محصلہ معلومات کے بموجب بی جے پی مارچ 2017 ء میں ریاست میں برسر اقتدار آئی تھی اور تاحال تقریباً 44 افراد ہلاک اور 540 یوگی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جبکہ یوگی نے حقائق کی تردید کی ہے۔ چند ماہ قبل وزارت داخلہ نے معلومات پیش کی تھیں جس کی خبر این ڈی ٹی وی پر آئی تھی۔ بلند شہر تشدد کے بعد آدتیہ ناتھ نے اِس کو ایک سیاسی سازش قرار دیا تھا جبکہ تحقیقات ہنوز جاری تھیں۔ تحقیقات کی حقیقت رپورٹ سے ظاہر ہوگئی ہے۔