حلقہ لوک سبھا بیگوسرائے میں کنہیا کمار کو عوام کی تائید

,

   

آر جے ڈی امیدوار تنویر حسن کی دستبرداری کیلئے سی پی آئی کی درخواست

پٹنہ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے چہارشنبہ کو دعویٰ کیا کہ حلقہ لوک سبھا بیگو سرائے سے اس کے امیدوار کنہیا کمار کو عوام کے تمام طبقات سے غیرمعمولی تائید حاصل ہورہی ہے اور مہا گٹھ بندھن سے درخواست کی کہ ان (کنہیا) کے حق میں آر جے ڈی امیدوار کی سہ رخی مقابلہ سے دستبرداری کیلئے کہا جائے۔ سی پی آئی کے جنرل سیکریٹری سدھاکر ریڈی نے یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ اپیل کی۔ اس موقع پر سی پی آئی کے قومی سیکریٹری بنوئے وشوا بھی موجود تھے اور دعویٰ کیا کہ آر جے ڈی امیدوار تنویر حسن کو 2014ء کے انتخابات میں بھی شکست ہوئی تھی اور اس مرتبہ وہ تیسرے مقام پر رہیں گے۔ سدھاکر ریڈی نے کہا کہ ’چنانچہ میں تیجسوی یادو سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تنویر حسن کو مقابلہ سے دستبردار کروائیں تاکہ کنہیا کمار کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنایا جاسکے‘۔واضح رہے کہ آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد یادو نے ابتداء میں کنہیا کمار کی تائید کا ذہن بنا لیا تھا لیکن ان کے چھوٹے فرزند اور سیاسی جانشین تیجسوی نے ان کا ذہن تبدیل کرنے میں کلیدی رول ادا کیا تھا کیونکہ کنہیا کمار کا تعلق بھومی ہاری طبقہ سے ہے جبکہ یادو اور مسلمان آر جے ڈی کی اصل سیاسی طاقت سمجھے جاتے ہیں۔ اس عنصر کے سبب آر جے ڈی نے تنویر حسن کو دوبارہ نامزد کیا ہے۔

وزیراعظم کارائے دہی کے بعد جلوس ’وداعی جلوس‘
ممبئی ۔ 24اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) این سی پی نے آج وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مبینہ طور پر گجرات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد روڈ شو منعقد کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اُن کا ’’وداعی جلوس‘‘تھا۔ این سی پی کے قومی ترجمان نواب ملک نے مودی کے ہجوم کی طرف اپنی تصویریں لہرانے کو واضح طور پر وداعی جلوس قرار دیا ۔ اپوزیشن پارٹیاں کانگریس نے الیکشن کمیشن کے ساتھ اس مسئلہ کو اٹھایا ہے اور اسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔ منگل کوکانگریس الیکشن کمیشن سے رجوع ہوئی تھی ، اُس نے کہا کہ وزیراعظم غیرمعلنہ طور پر اپنی پارٹی کی انتخابی مہم چلا رہے تھے ۔