حیدرآباد میٹرو ریل کے اسٹیشنوں پر اُردو املا کی غلطیاں

,

   

رسول پورہ کو سول پورہ لکھا گیا، حکومت سے فروغ اُردو کا دعویٰ کھوکھلا ثابت

محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔21اپریل۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے اردو زبان کو اس کے جائز حق کی فراہمی اور اردو زبان کی ترقی و اشاعت کیلئے مکمل ریاست میں دوسری زبان کا درجہ دینے کے علاوہ ریاست کے تمام محکمہ جات اور ضلع کلکٹرس کے دفاتر میں اردو عہدیداروں کے تقرر کی خوب تشہیر کی گئی لیکن عملی اعتبار سے اگر ریاست میں سرکاری سطح پر اردو کے استعمال کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو اب بھی ریاست میں بیشتر محکمہ جات اور اداروں کا انحصار گوگل کی اردو پر ہی ہے اور اس کی بد ترین مثال حیدرآباد میٹرو ریل ہے کیونکہ حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے استعمال کی جانے والی اردو زبان کے استعمال کو دیکھیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اردو زبان کا جنازہ نکالنے کیلئے ہی حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے اردو کا استعمال کیا جارہا ہے۔حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں کو اس سلسلہ میں ایک سے زائد مرتبہ متوجہ کروایاجا چکا ہے کہ میٹرو ریل اور اسٹیشنوں پر اردو زبان کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور اس میں سدھار لانے کی ضرورت ہے اور ہر مرتبہ عہدیداروں نے کہا کہ بہت جلد اس مسئلہ کی یکسوئی کر لی جائے گی لیکن اب جبکہ حیدرآباد میٹرو ریل کی خدمات کو شروع ہوئے 2سال کا عرصہ بھی گذر چکا ہے لیکن اردو زبان کی زبوں حالی کو دور نہیں کیا جا سکا بلکہ نئے اسٹیشنوں کی شروعات کے ساتھ نئی غلطیاں کی جا رہی ہیں اور اردو زبان کی غلطیوں میں اضافہ ہی ہوتا جا رہاہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے شہر کے معروف علاقہ رسول پورہ کو میٹرو اسٹیشن پر ہی نہیں بلکہ ریل میں بھی ’’سول پورہ ‘‘ لکھا گیا ہے اسی طرح اردو زبان کے ترجمہ کے ذریعہ دروازے کھلنے اور بند ہونے کی جو ہدایات میٹرو ریل کے اندر درج کی جا رہی ہیں وہ اردو زبان سے دشمنی کے مترادف ہیں کیونکہ ان ہدایات کیلئے حیدرآباد میٹرو ریل گذشتہ 2برسوں سے گوگل پر انحصار کئے ہوئے ۔ ریاست تلنگانہ میں جہاں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اس ریاست میں اردو زبان کی ایسی صورتحال ہوتی جا رہی ہے اور اردو داں طبقہ کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کے سبب اردو زبان کو تباہ کیا جا رہاہے ۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے آغاز کے ساتھ جب تلگو اور اردو دونوں زبانوں میں ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کروائی گئی تو اس کے فوری بعد حیدرآبا دمیٹرو ریل کی جانب سے اقدامات کرتے ہوئے تلگو میں ہونے والی غلطیوں کو سدھار لیا جبکہ اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک اب بھی جاری ہے ۔تلگو زبان میں ہونے والی غلطیوں کو سدھارنے کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں اور اب تلگو زبان کی کسی بھی تحریر میں کوئی غلطی نہیں ہے اور نہ ہی انگریزی زبان میں کوئی غلطی کی نشاندہی کی جا سکتی ہے جبکہ اردو واحد ایسی زبان رہ گئی ہے جس میں کی جانے والی غلطیوں کو دور کرنے کے سلسلہ میں کوئی متوجہ کروانے کیلئے تیار نہیں ہے بلکہ اردو زبان کی تباہی کا سب ہی خاموشی کے ساتھ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔اردو زبان کے شہر میں اردو کے ساتھ کی جانے والی اس ناانصافی کے سلسلہ میں حیدرآبا دمیٹرو ریل کو متعدد مرتبہ متوجہ کروایا جا چکا ہے کہ وہ اردو زبان میں ہونے والی غلطیوں میں سدھار لانے کے اقدامات کریں اور عہدیداروں کی جانب سے ہر مرتبہ یہ کہا جاتا رہا ہے کہ اردو میں بہتری اور سدھار کے سلسلہ میں حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے اردو کے ماہرین سے بات چیت کی جا رہی ہے اور اب حیدرآباد میٹرو ریل میں استعمال کی جانے والی اردو کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دو سال سے حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں کی اردو ماہرین سے مشاورت کا سلسلہ ہی جاری ہے اور عملی طور پر اردو کی تحریروں میں ہونے والی غلطیوں کو درست نہ کرتے ہوئے گوگل پر انحصار کرنے کا حیدرآباد میٹرو ریل نے فیصلہ کرلیا ہے۔