خلیج میں دو سعودی آئیل ٹینکرس پر سبوتاج حملے

,

   

پامپیو کا دورۂ روس منسوخ، بروسیلز روانگی، ایران کا تحقیقات کا مطالبہ، امارات کا اعلان

فجیرہ (یو اے ای) 13 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے آج کہاکہ اُس کے تیل کے دو ٹینکرس کو پُراسرار سبوتاج حملوں سے خلیج کے علاقہ میں نقصان پہنچا۔ خلیج کے علاقہ میں ایران اور امریکہ کی صف آرائی کی بناء پر پہلے ہی سے کشیدگی عروج پر ہے۔ دریں اثناء وزیر خارجہ امریکہ مائیک پامپیو اپنا مجوزہ دورہ ماسکو منسوخ کرتے ہوئے بروسیلز کی راہ لی تاکہ یوروپی یونین کے عہدیداروں کے ساتھ ایران نیوکلیر معاہدے پر تبادلہ خیال کریں جبکہ ایران نے اِس واقعہ کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ مختلف اقوام کے تجارتی بحری جہازوں پر حملے سبوتاج کی کارروائی سمجھے جائیں گے۔ سعودی عرب کے وزیر تیل خالد الفلیح نے کہاکہ یہ دونوں جہاز خلیجی علاقہ کو جارہے تھے تاکہ امریکہ میں سعودی آرامکو کے لئے تیل حاصل کرسکیںلیکن انھیں حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب دونوں نے اِن حملوں کی تفصیلات کا انکشاف کرنے سے گریز کیا۔ وزیر خارجہ امارات انور جرجاش نے کہاکہ متحدہ عرب امارات اِس بحری جہازوں کے سبوتاج کی کارروائی کی تحقیقات کرے گا۔تیل کی قیمتیں عالمی بازار میں آج 1.8 فیصد گر کر لندن میں تین بیارل 71.90 پاونڈ ہوگئیں۔ خلیجی اسٹاک مارکٹ کو 2.7 فیصد نقصان پہنچا۔ متحدہ عرب امارات میں کسی کو اس کا ذمہ دار قرارنہیں دیا تاہم انتباہ دیا کہ تجارتی اور شہری بحری جہازوں پر سبوتاج حملے اور امکانی زندگیوں کیلئے جو ان جہازوں میں سوار ہوں ، خطرہ بنانے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ابوظہبی میں عالمی طاقتوں سے مدد کی اپیل کی تاکہ بحری جہاز رانی کو محفوظ بنایا جاسکے۔ وزارت خارجہ ایران کے ترجمان عباس موسوی نے اس حملہ پر اظہارتشویش کیا اور اس کے امکانی نتائج کے خلاف خبردار کیا۔ سعودی عرب، عراق، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر اور ترک ایران کی ایک کروڑ 50 لاکھ بیارل روزانہ بحری جہازوں کے ذریعہ نقل و حرکت عمل میں آتی ہے اور وہ خلیج ہرمز سے گذرتے ہیں۔ بندرگاہ فجیرہ کے قریب بحری تیل بردار جہازوں پر سبوتاج میں ذرائع ابلاغ کے ملوث ہونے کی واضح طور پر عرب امارات نے تردید کردی ہے۔ 6 رکنی خلیجی تعاون کونسل جس میں سعودی عرب اور امارات بھی شامل ہیں اور عرب لیگ نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ وزیرخارجہ برطانیہ جرمی ہنٹ نے کہا کہ خلیجی علاقہ میں یہ طوفان سے پہلے کی خاموشی تھی۔ گذشتہ سال سعودی عرب نے عارضی طور پر تیل کی بحری جہازوں کے ذریعہ براہ خلیج موداب منتقلی بند کردی تھی۔