دعا 110سال بعد قبول ہوئی!

,

   

بابا جی کا نام ’’یوحی‘‘ اور عمر 130 سال ہے۔ انڈونیشیا کے علاقے ہونشاک سے تعلق رکھتے ہیں۔ زندگی بھر دوسروں کے کھیتوں میں کام کر کے رزق حلال کماتے رہے۔ نوجوانی سے بیت اللہ کی زیارت اور روضۂ اطہر پر حاضری کی تمنا تھی۔ مگر مالی حالت ایسی کہ بس حسرت لئے قبر میں اترنے والے تھے کہ بلاوا آگیا۔ بابا جی کے چاروں بچے بھی اپنی خستہ حالی کے باعث ابا جی کی آرزو کو پورا کرنے سے قاصر تھے۔ مگر بابا جی اس دَر کو مسلسل کھٹکھٹاتے رہے، جہاں سے کوئی مایوس نہیں لوٹتا۔ اسباب تو ندارد۔ مگر مسبب الاسباب کیلئے کیا مشکل!؟ دعاؤں کا یہ کرشمہ اس انداز میں ظاہر ہوا، جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ انڈونیشیا کے اس معمر ترین شخص سے کسی نے گپ شپ کرتے ہوئے ویڈیو بنائی۔ جس میں بابا جی کا کہنا تھا کہ وہ اس عمر میں بھی قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں۔ زندگی کی سب سے بڑی تمنا حج کی سعادت کا حصول ہے۔ یہ ویڈیو وائرل ہوکر سعودی حکام تک پہنچ گئی۔ تو سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے خصوصی احکامات جاری کر دیئے کہ بابا جی کو تمام اہل خانہ سمیت شاہی مہمان کے طور پر حج کرایا جائے۔ بابا جی کی دعا سے ان کے چاروں بچے، پندرہ پوتے، ان کی بیگمات اور بچے پورا خاندان شاہی حج ادا کرے گا۔ آج جکارتہ کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر خود سعودی سفیر عصام عابد الثقفی نے بابا جی ان کے اہل خانہ کو الوداع کہہ کر جدہ روانہ کیا۔ ادھر سعودی عرب میں بھی رواں سال کے معمر ترین حاجی بابا یوحی کے استقبال کی خصوصی تیاریاں ہو رہی ہیں۔

ہم ایک آدھ بار دعا کرکے مایوس ہوجاتے ہیں کہ قبول ہی نہیں ہو رہی۔ انسان بڑا جلد باز ہے۔ رب العالمین کے نزدیک ہر چیز کا وقت مقرر ہے، اسی وقت دعا کا اثر ظاہر ہو کر رہتا ہے۔ اس لئے مایوس نہیں ہونا چاہئے، بلکہ مسلسل مانگتے رہنا چاہئے۔ ایک نہ ایک دن دعا ضرور شرف قبولیت حاصل کرکے رہے گی۔ ان شاء اللہ