دوہزار روپے کے تعلق سے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب، سب سے زیادہ 2000روپے کے نقلی نوٹس ضبط، میڈیا کے ذریعہ سے بتائے گئے سب دعوی غلط ثابت

,

   

حیدرآباد: 2016 ء میں جب نوٹ بندی میں 500 او ر1000روپے کے نوٹ بند کرنے کے بعد 2000 روپے کی نئی کرنسی لائی گئی تھی اس وقت مودی حکومت نے بلند بانگ دعوی کئے تھے۔ بعض میڈیا کے گوشہ اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے ان نوٹوں کے تعلق سے جھوٹ کو بڑھاوادیا تھا۔ ایک میڈیا کے رپورٹر نے بڑی خوشی سے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نئے دو ہزار روپے کے نوٹوں سے کالا دھن کا پتہ چل سکتا ہے۔ ان نوٹوں پر این جی س یعنی نانو جی پی ایس چپ لگا ہوا ہوگا۔ اس چپ کا تعلق سیٹلائٹ سے رابطہ ہوگا جس سے نوٹ کہا ں ہیں اس کا صحیح اندازہ مل جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں سٹیلائٹ کو کرنسی پر آویزاں نمبرس کا بھی علم ہے۔

https://www.youtube.com/watch?time_continue=231&v=tFZpuOxU1ug&feature=emb_logo

بی جے پی حامی میڈیا نے اس نوٹ کے تعلق سے یہاں دعوی کیا تھا کہ ان نوٹوں کو اگر آپ 60 قفلوں میں یا پھر زمین سے 120 میٹر اندر ہو اس کا پتہ لگالیاجاسکتا ہے۔ دعوی کے مطابق اس این جی پی کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی۔ اس نئے چپ کے ذریعہ سے کالے دھن کا پتہ آسانی سے لگالیا جاسکتا ہے اور کوئی بھی شخص کی نقل سازی نہیں کرسکتا۔ ایک اور مودی پرست میڈیا کی رپورٹر نے یہاں تک بتادیا کہ اس پر آویزاں چپ سے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں بھی اس کا سگنل جائے گا جس کی مدد سے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ ان تک پہنچ سکتے ہیں۔ ریزرو بنک آف انڈیا نے پچھلے سال سے ہی دو ہزار روپے کے نوٹوں کی چھپائی بند کردی ہے۔ پچھلے مالی سال سے ایک بھی دو ہزارکی نوٹ چھاپی نہیں گئی ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس کے پوچھے جانے پررائٹ آف انفارمیشن نے بات بتائی۔ آر ٹی آئی نے جواب دیا کہ 2016-17میں دو ہزار روپے 3,542,991 نوٹ چھاپے گئے تھے۔ 2017-18 میں اس کی تعداد گھٹا کر 111.507 نوٹوں کی چھپائی عمل میں آئی۔ پچھلے سال 2018-19 میں ان نوٹوں کی تعداد مزید گھٹ گئی۔ اس سال 46.690 دو ہزار نوٹ چھاپے گئے۔ لیکن جیسے نوٹوں کی چھپائی بند ہوگئی ان نوٹوں کی جعلسازی بھی سرگرم ہوگئی۔ مجرم ذہنیت افراد نے آر بی آئی کے اس نوٹ نہ چھاپنے کے اقدام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نقلی نوٹ چھاپنے شروع کردئے۔ مجرمین اس کی چھپائی اس طر ح کرتے کہ اس کے اصلی و نقلی نوٹوں میں فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ 2017 ء میں جو نقلی نوٹس پکڑے گئے تھے ان میں 53 فیصد دو ہزار کے نوٹس شامل تھے۔2018 میں 61فیصد دو ہزار روپے کے نقلی نوٹس ضبط کئے گئے۔قومی جرائم کی رپورٹ کے مطابق 2017اور 2018 میں انفارسمنٹ ایجنسیز نے 46.06 کروڑ روپے پر مشتمل دو ہزار روپے کے نوٹس ضبط کئے۔ 500 روپے کے نوٹوں میں بھی نقلی نوٹوں کا اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ جب 2016 ء میں نوٹ بندی کی گئی تھی۔ اس کے بعد دو ہزار روپے کا نوٹ کا آغاز کیا گیا تھا اس وقت مودی حکومت نے کہا تھا کہ کوئی بھی شخص اس نوٹ کی جعلسازی نہیں کرسکتا۔ بعض نیوز چینلس نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اس نوٹ میں ایک ”چپ“ منسلک کی گئی ہے اور دعوی کیا گیا تھا کہ ان نوٹوں کو ٹریس کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سارے بلند بانگ دعوی کئے گئے تھے۔