’دو گجراتی ٹھگ عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں ‘۔ بی جے پی لیڈر کا ٹوئیٹ ‘ پارٹی سے خارج

,

   

٭ ہم نے کوئی پردھان منتری منتخب کیا ہے یا پرچار منتری ؟
٭ پارٹی میں داخلی جمہوریت ختم ۔ سچ بولنا بھی جرم ہوگیا ہے
٭ میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر مودی کا چوکیدار نہیں بن سکتا

لکھنو 25 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی نے آج لکھنو کے اپنے ایک سینئر لیڈر کو خارج کردیا ہے جبکہ انہوں نے پارٹی کی اعلی قیادت کو ’’ گجراتی ٹھگ ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ آیا بی جے پی نے کوئی پردھان منتری ( وزیر اعظم ) منتخب کیا ہے یا پرچار منتری ( تشہیری وزیر ) منتخب کیا ہے ۔ بی جے پی کی اعلی قیادت کو اپنے ٹوئیٹر پر مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق پارٹی ترجمان آئی پی سنگھ نے اعظم گڑھ سے سماجوادی پارٹی لیڈر اکھیلیش یادو کی امیدواری کی ستائش کی اور انہیں اپنی مہم کے دوران اپنی قیامگاہ استعمال کرنے کی پیشکش بھی کردی ۔ بی جے پی نے ایک اعلان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی سنگھ کو پارٹی سے پارٹی کے ریاستی صدر کی ہدایت پر چھ سال کیلئے خارج کردیا گیا ہے ۔ آئی پی سنگھ نے اپنے ٹوئیٹر ہینڈل سے مسلسل ٹوئیٹ کرتے ہوئے قیادت کو نشانہ بنایا ہے ۔ ان کے ٹوئیٹر پر ’ اصول دار ‘ بھی لکھا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک با اصول کشتریہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ دو گجراتی ٹھگ ہندی بولنے والے عوام کو گذشتہ پانچ سال سے بیوقوف بنا رہے ہیں اور ملک کی ہندی پٹی پر قابض ہوگئے ہیں جبکہ ہم خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ہمارا یو پی گجرات سے چھ گنا بڑا ہے ۔ یو پی کی معیشت پانچ لاکھ کروڑ کی ہے جبکہ گجرات کی محض ایک لاکھ 15 ہزار کروڑ کی ہے ۔ ایسے میں وہ کیا کھائیں گے اور کیا ترقی کرینگے ۔ ایک اور ٹوئیٹ میں کہا کہ آیا ہم نے کوئی ’’ پردھان منتری ‘‘ منتخب کیا ہے یا ’’ پرچار منتری ‘‘ منتخب کیا ہے ۔ کیا ملک کا وزیر اعظم سامان بیچنے کی ٹی شرٹ اور چائے کے کپ پر نظر آتا ہے ۔ مشرقی یو پی کے عوام خوش ہیں اور اکھیلیش یادو کے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد نوجوانوں میں جوش بڑھ گیا ہے ۔ اس سے ذات پات اور مذہب کی سیاست کے دور کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔ پارٹی سے اخراج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں میڈیا سے یہ خبر ملی ہے ۔ انہوں نے پارٹی کیلئے تین دہے دئے ہیں۔ پارٹی میں سچ بولنا بھی جرم ہوگیا ہے اور یہ پارٹی اپنی داخلی جمہوریت سے محروم ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مودی جی مجھے معاف کردیجئے ۔ میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر آپ کے چوکیدار کا کام نہیں کرسکتا ۔