دہرداون میں دو کالجوں نے کشمیروں کے داخلے سے کیا انکار

,

   

خوف ‘ کھلی دھمکیاں کی وجہہ سے عارضی طور پر شہر چھوڑنا پڑا ہے۔

دہرادون۔ دیوی پی جی کالج کے باہر اسٹوڈنٹس یونین نے اے بی وی پی ‘ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کارکنوں کے ساتھ ملکر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔بابا فرید انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی(بی ایف ائی ٹی) کے پرنسپل ڈاکٹر اسلام صدیقی نے جمعہ کے روز لکھا کہ’’ اسٹوڈنٹس یونین صدر کو ہم بھروسہ دلاتے ہیں اگرکوئی کشمیری طالب علم کسی غیر سماجی یامخالف ملک سرگرمی میں ملوث ہوتا ہے تو پھر اس طالب علم کو انسٹیٹیوٹ سے نکال دیں گے۔

اسٹوڈنٹ یونین کے نام پر لکھے گئے حلفیہ لیٹر میں مزیدلکھا ہے کہ ’’ نئے سال میں کسی بھی کشمیری طالب علم کو داخلہ نہیں دیاجئے گا‘‘۔

جب انڈین ایکسپرس کے رابطہ کرنے پر صدیقی نے کہاکہ ’’ اے وی بی پی ‘ وی ایچ پی او ربجرنگ دل کے قریب400سے 500لوگ انسٹیٹیوٹ کے سامنےبجے سے 5بجے کے درمیان اکٹھا ہوگئے ۔

انہو ں بی ایف ائی ٹی سے تمام کشمیری طلبہ کی بیدخلی کا یقین دلانے کا مطالبہ کیا۔میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی تعلیمی سال کے وسط میں طلبہ کو نکالنے سے ان کا تعلیمی مستقبل پر اثر پڑسکتا ہے۔

آخر کار کشمیری طلبہ کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے ‘ میں نے انہیں تحریر میں لکھ کر دیا کہ اگلے سال سے کسی بھی کشمیری طالب علم کو داخلہ نہیں دیاجائے گا‘‘۔ بی ایف ائی ٹی میں250سے زائد جموں کشمیر کے طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ڈی اے وی اسٹوڈنٹس کو ایک اور مکتوب لکھا گیاجس پر دستخط ایس کے چوہان نے کی جو دہرادون کے الپائن کالج آف مینجمنٹ اور ٹکنالوجی کے ڈائرکٹر ہیں۔

 

بی ایف ائی ٹی کے طرز پر ہی جمعہ کے روز چوہان نے بھی ایک حلفیہ مکتوب لکھا۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چوہان نے کہاکہ ’’ میں تحریر میں لکھ کر دیاہے کہ اگلے سال سے کسی کشمیری طالب علم کو داخلہ نہیں دیاجائے گا۔ میں نے جو لکھ کر دیا ہے اس سے انکار نہیں کررہاہوں۔ تاہم اب تک صرف دواداروں نے ہی لکھ کر دیا ہے کہ وہ کشمیری طلبہ کو داخلہ نہیں دیں گے۔

اگر ریاست کے تمام ادارے اس پر عمل کرتے ہیں تو ہمارے ادارے بھی اس پر عمل کریں گے‘‘۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ تمام فیصلے ’’ اعلی انتظامیہ ‘‘ سے بات چیت کے بعد ہی پورے ہونگے ‘ اس میں ادارے کے چیرمن انل سیانی بھی شامل ہیں۔

انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے سیانی نے کہاکہ ’’ ہم نے ادارے میں پڑھنے والے کشمیری طلبہ کی( دائیں بازو گروپ سے) حفاظت کے پیش نظر یہ فیصلہ لیاہے۔ مزید ہم کشمیر طلبہ کے داخلوں کے متعلق ریاستی حکومت کی جانب سے احکامات کے بعد ہی عمل کریں گے‘‘۔

ڈی اے وی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر جیتندر سنگھ بشت جس کاتعلق اے بی وی پی سے ہے نے کہاکہ ’’ ہمارے رسائی تمام اداروں تک ممکن نہیں ہے‘ مگر ہم ایسا کرنے کی کوشش او ران سے حلفیہ بیان لے رہے ہیں وہ کسی بھی کشمیری اسٹوڈنٹ کو داخلہ نہ دے‘‘۔

وکرم سنگھ دہرداون میں بجرنگ دل لیڈر نے کہاکہ ’’ ہم ایک بھی کشمیری اسٹوڈنٹ اتراکھنڈ میں نہیں دیکھنا چاہتے ‘ کیونکہ وہ مخالف ملک سرگرمیوں میں ملوث ہیں‘‘۔دہرادؤن سینئر سپریڈنٹ آف پولیس نیودیتا کوکریتی نے کہاکہ ’’ پولیس کے ہاتھ میں لا اینڈ آرڈر ہے‘‘۔

وہیں شہر کے کشمیری طلبہ عارضی طور پر شہر چھوڑ کر جارہے ہیں۔ چیف منسٹر ترویندرا راوت نے کہاکہ ’’ اتراکھنڈ میں رہ رہے کشمیری طلبہ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم کشمیری یا غیر کشمیری کسی بھی اسٹوڈنٹ کے ساتھ قانون کی خلاف ورزی کی جائے تو ان کاروائی ضرور کی جائے گی‘‘۔