دہشت گردی کیخلاف متحدہ مقابلے کیلئے غیر متزلزل عزم کا اعادہ

,

   

قومی یکجہتی کے دفاع کیلئے سکیور ٹی فور سیس کو سیاسی جماعتوں کی تائید ، راجناتھ سنگھ کی صدارت میں کل جماعتی اجلاس، قرارداد کی منظور ی

نئی دہلی ۔ /16 فبرور ی (سیاست ڈاٹ کام) پلوامہ دہشت گرد حملوں کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گرد کے خلاف مقابلہ کرنے کیلئے متحدہ طور پر ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا اور ملک کے اتحاد و یکجہتی کی دفاع کیلئے سکیورٹی فورسیس سے یگانگت کا اظہار کیا ۔ حکومت کی طرف سے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس میں تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سینئر قائدین نے شرکت کی ۔ جس میں ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے (پلوامہ) دہشت گرد حملے اور اس کیلئے سرحد پار سے دی جانے والی تائید و مدد کی سخت مذمت کی ۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اس چیلنج سے نمٹنے حکومت کیلئے تعاون کا ہاتھ بڑھایا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں کانگریس کے لیڈر غلام نبی آزاد نے ان (راج ناتھ سنگھ) سے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی سے یہ درخواست کی جائے کہ تمام بڑی قومی اور علاقائی جماعتوں کے صدور کا اجلاس طلب کریں ۔ غلام نبی آزاد کے اس نظریہ کی ترنمول کانگریس کے ڈیریک اوبرائین اور سی پی آئی کے ڈی راجہ نے تائید کی ۔ یہ اجلاس دو گھنٹے جاری رہا جس میں منظور ہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’ ہندوستان نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے صبر و تحمل اور غیرمتزلزل عزم دونوں ہی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ساری قوم بیک آواز کہتی ہے کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اب اپنے طاقتور عزم کا مظاہرہ کیا جائے ‘ ۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ ہندوستان کے اتحاد و یکجہتی کی دفاع اور دہشت گردی سے مقابلہ کیلئے متحدہ طور پر اپنے سکیورٹی فورسیس کے ساتھ کھڑے ہیں ‘ ۔ اس قرارداد میں پاکستان کا نام نہیں لیا گیا لیکن کہا گیا کہ ہندوستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کی لعنت کا سامنا ہے جس (لعنت) کی پڑوسی ملک کی طرف سے سرگرم حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ آزادی ہند کے بعد سکیورٹی فورسیس پر کئے جانے والے حملوں میں ایک بڑا دہشت گرد حملہ شمار کئے جانے والے پلوامہ واقعہ میں سی آر پی ایف کے 49 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے ۔ پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔ بی جے پی کی حلیف شیوسینا کے سنجے راؤت نے حکومت پر زور دیا کہ سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کی تقلید کرتے ہوئے پاکستان پر ر است وار کیا جائے ۔ راؤت نے بعد ازاں اخباری نمائندوں سے کہا کہ 2016 ء میں لائن آف کنٹرول پر حکومت کی طرف سے کئے گئے سرجیکل حملوں کا اگر کوئی اثر ہوتا تو شائد یہ پلوامہ دہشت گرد حملہ نہیں ہوا ہوتا تھا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اجلاس سے افتتاحی خطاب کے دوران مختلف جماعتوں کے قائدین کو ان حملوں اور جمعہ کو اپنے دورہ جموں و کشمیر کی تفصیلات سے واقف کروایا ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’ دہشت گردی کے خلاف اپنی لڑائی کو منطقی انجام تک پہونچانے کے لئے حکومت اپنے عزم کی پابند ہے ۔ سکیورٹی اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ جموں و کشمیر کے عوام امن چاہتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہیں ۔ لیکن بعض عناصر پاکستان کی طرف سے اسپانسر کردہ دہشت گرد گروپوں کی تائید کررہے ہیں ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فو رسیس کے حوصلے بلند ہیں اور انہیں مکمل آزادی حاصل ہے ۔ نیشنل کانگریس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے بعض ریاستوں میں کشمیری طلبہ اور دیگر افراد کو موصول ہونے والی دھمکیوں سے حکومت کو واقف کروایا جس پر وزیر داخلہ نے تحفظ کی فراہمی کا تیقن دیا ۔