دہلی کی عدالت نے 2019کے غداری معاملے میں شرجیل امام کودی ضمانت

,

   

امام کو تاہم قید میں رکھا جائے کیونکہ وہ دہلی فسادات کی سازش کے معاملے میں کلیدی ملزم تصور کیاجاتا ہے۔
جے این یو اسٹوڈنٹ شرجیل امام کودہلی ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) اور قومی راجسٹربرائے شہریت(این آر سی) (کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تبصروں کے معاملے درج غداری کیس میں ضمانت دیدی ہے۔امام کو تاہم قید میں رکھا جائے کیونکہ وہ دہلی فسادات کی سازش کے معاملے میں کلیدی ملزم تصور کیاجاتا ہے۔

سال2019میں کئے گئے ان کے تبصرے پر مذکورہ نیو فرینڈس کالونی پولیس اسٹیشن نے امام کے خلاف دہلی کے جامعہ نگر میں مبینہ تشدد کے لئے اشتعال دلانے کے حوالے سے ایف ائی آردرج کیاتھا۔ پولیس کی جانب سے پڑوس کے علاقوں میں بدامنی کی وجہہ بننے کا دعوی کرنے کے بعد تعزیرات ہند (ائی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت ان پر مقدمہ چلایاگیاتھا۔بعدازاں عدالت مانا کہ ان میں د و معاملات میں امام خاطی پائے گئے ہیں۔

جو 124اے (غداری) اور 153اے (دوگروپوں کے درمیا ن میں دشمنی کو بڑھاوا دینا) ہیں۔ ان دونوں معاملات میں اب ضمانت دیدی گئی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج انوج اگروال نے اس بات کامشاہدہ کرنے کے بعد کہ سپریم کورٹ نے قانون کے اس حصہ کومعطل کردیاتھا جس نے بغاوت کو جرم قراردیاتھا اور یہ کہ امام پہلے ہی دفعہ 153اے کے تحت جرم کی درکار سزا کی نصف سے زائد مدت کاٹ چکے ہیں قانونی ضمانت جاری کردی ہے۔

اب دہلی ہائی کورٹ میں دہلی فسادات میں کی گئی سازش کے معاملے درخواست ضمانت پر سنوائی کررہی ہے۔جولائی 23کے روز ایڈیشنل سیشنس جج امیتابھ راوئت برائے کار کار ڈوماعدالت نے امام کی عبوری ضمانت کی درخواست کو مسترد کردیاتھا جس میں وہ غداری کے الزامات کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت عدالتی تحویل میں ہیں۔

سابق جے این یو طالب علم نے دہلی ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کی درخواست سے دستبرداری کے بعد نچلی عدالت میں پیش ہورہے تھے کیونکہ استغاثہ نے برقراری کا مسئلہ اٹھایاتھا۔

جے این یو اسکالرس اور جہدکاروں امام اورعمر خالد کے علاوہ تقریبا درجن بھر لوگوں کو دہلی فسادات2020کی مبینہ بڑی سازش سے دہلی پولیس نے جوڑا ہے۔ پولیس کے مطابق امام او رخالد کوتشدد میں تیل کا کام کرنے ولے ان کی مبینہ اشتعال انگیز تقریروں کے ضمن میں الزامات کا سامناہے۔۔

قومی درالحکومت میں 2020فبروری کو فسادات رونماہوئے تھے اس کی وجہہ مخالف او رموافق سی اے اے مظاہرین کا آپس میں تصادم تھا۔ اس ہنگامہ میں 50سے زائد لوگوں کی جانیں گئیں جبکہ 700سے زائد زخمی ہوئے تھے۔