دیکھا دیکھی کرناسراسر بیوقوفی ہے

   

بہت سی خواتین ایسی ہوتی ہیں ، جو کسی اور کے پاس نئے برانڈڈ کپڑے ، جیولری ، نئی گاڑی یا کوئی اور قیمتی شئے دیکھ کر فوراً ہی یہ سوچنے لگتی ہیں کہ انہیں بھی اسی طرح کی چیزیں چاہئیں ۔ شادی شدہ خواتین جب اس سلسلے میں اپنے شوہر سے بات کرتی ہیں تو وہ ایسے مواقع پر اکثر حسد میں مبتلا

ہوتی ہیں اور ضد کر کے خود بھی اسی خاتون کی طرح وہی چیز خریدنے کی خواہشمند ہوتی ہیں ۔ خواتین کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ضروری نہیں کہ جو کپڑے اس خاتون پر جچ رہے ہیں وہ آپ پر بھی جچیں گے ۔ فضول میں دوسروں کی چیزیں دیکھ کر ان سے حد کرنا اور ان چیزوں کو حاصل کرنے کیلئے اپنے شوہر سے ضد کرنا سراسر بے وقوفی ہے ۔ جب خواتین اس طرح کی فضول ضد اپنے شوہر سے کرتی ہیں تو اکثر ان کے شوہر ٹال مٹول سے کام لینے لگتے ہیں ، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ اس طرح کی چیزیں آپ کی ضد کے چکر میں خرید کردیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب ان کی طرف سے انکار سننے کو ملتا ہے تو خواتین کی ان سے اکثر لڑائی ہوجاتی ہے ، گھر کا ماحول خراب ہوجاتا ہے اور بات چیت بند ہونے تک کی نوبت آجاتی ہے ۔ یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ ان دنوں مہنگائی کی شرح مستقل بڑھ رہی ہے ، ایسے میں اگر آپ اپنے شوہر نامدار کے پاس جاکر اس سے یہ کہیں گی کہ مجھے سونے کا سیٹ چاہئے تو یقیناً ایک مخصوص تنخواہ کمانے والے شخص کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ کے اندر گھر چلانا اور پھر آپ کیلئے سونے کا سیٹ یا اسی طرح کی اپ کی جانب سے کی گئی کسی دوسری خواہش کو پورا کرنا ناممکن ہوگا ۔ خواتین کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ گھر کا سکون اور ان کا اپنا ذہنی سکون زیادہ قیمتی ہے ، دوسری خواتین سے حسد کر کے اور ان جیسی چیزیں خرید کر وہ تھوڑی دیر کی خوشی تو حاصل کرسکتی ہیں لیکن ذہنی سکون حاصل نہیں کرسکتیں ، لہذا اس طرح کی فضول ضد کر کے اپنا گھریلو ماحول خراب مت کیجئے ۔