رام جنم بھومی تنازعہ پر سماعت کی تاریخ کا جمعرات کو تعین

   

مناسب بنچ فیصلے کرے گی، چیف جسٹس زیرقیادت سپریم کورٹ بنچ نے30 سیکنڈ میں حکم جاری کردیا

نئی دہلی 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہاکہ اس کی طرف سے تشکیل دی جانے والی ایک مناسب بنچ رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد تنازعہ پر سماعت کی تاریخ مقرر کرنے کے لئے 10 جنوری کو حکم جاری کرے گی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس ایس کے کومل پر مشتمل ایک بنچ نے کہاکہ ’’مناسب بنچ اس مسئلہ پر سماعت کی تاریخ کا تعین کرنے کے لئے 10 جنوری کو مزید احکام جاری کرے گی‘‘۔ اس مسئلہ کی پیشکشی کے ساتھ ہی چیف جسٹس آف انڈیا نے کہاکہ یہ رام جنم بھوم ۔ بابری مسجد کیس ہے اور اس ضمن میں فوری حکم جاری کردیا۔ سینئر وکلاء ہریش سالوے اور راجیو دھون نے مختلف فریقوں کی طرف سے رجوع ہوئے تھے جنھیں کوئی استدلال پیش کرنے کا بھی کوئی موقع نہیں دیا گیا۔ یہ سماعت 30 سیکنڈ تک بھی جاری نہیں رہی۔ ایودھیا کی اراضی کی ملکیت کے تنازعہ پر مزید سماعت کے لئے اب ایک تین رکنی بنچ تشکیل دی جائے گی۔ اس مقدمہ میں الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے 2010 ء میں جاری کردہ فیصلہ کے خلاف 14 اپیلیں داخل کی گئی ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے چار دیوان مقدمات پر یہ فیصلہ دیا تھا کہ 2.77 ایکر اراضی تین فریقوں سنی وقف بورڈ نرموہی اکھاڑہ اور رام للا میں تقسیم کی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے 29 اکتوبر کو اس مسئلہ کی جنوری کے پہلے ہفتہ میں کسی مناسب بنچ پر سماعت مقرر کی تھی۔ بعدازاں فوری سماعت کی درخواست کے ساتھ دائر کردہ اپیل پر سماعت سے عدالت عظمیٰ نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ اس مسئلہ پر سماعت کے ضمن میں 29 اکتوبر کو احکام جاری کرچکا ہے۔ مقدمہ کے اصل فریق ایم صدیق کے قانونی ورثاء کی طرف سے داخل کردہ اپیل کے مدعی علیہان میں شامل ایک فریق اکھل بھارت ہندو مہا سبھا، عاجلانہ سماعت کے لئے درخواست پیش کی تھی۔ عدالت کے تین ججوں پر مشتمل بنچ نے گزشتہ سال ستمبر میں 2:1 کی اکثریت سے اس مسئلہ پر پانچ ججوں پر مشتمل دستوری بنچ کی طرف سے سماعت سے انکار کردیا تھا کہ مسجد دین اسلام کا جزولاینفک نہ ہونے سے متعلق عدالت العالیہ کی طرف سے 1994 ء کے فیصلہ میں ظاہر کردہ تاثرات پر نظرثانی کی جائے۔ یہ مسئلہ ایودھیا اراضی تنازعہ میں اُٹھایا گیا تھا۔