رمضان المبارک کا آخری جمعہ بھی خاموشی سے گذرگیا

,

   

الوداع ‘ الوداع ‘ الوداع یا شہر رمضان کی صدائیں نہیں گونج پائیں۔ شہر میں کہیں بھی کوئی اجتماع نہیں ہوا
حیدرآباد۔22مئی (سیاست نیوز) الوداع ‘ الوداع ‘ الوداع یا ماہ رمضان ۔ الوداع ‘ الوداع ‘ الوداع یا شھر القران ‘ الوداع الوداع الوداع یا شھر الفرقان و صیام کی صداؤوں کے بغیر ماہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ بھی چلا گیا اور مسلمانوں کو نماز جمعہ کی اجازت نہیں مل سکی ۔ حکومت کی پابندیوں اور تحدیدات کے سبب ماہ رمضان کی تمام عبادتیں مجموعی اعتبار سے گھروں میں کی گئیں اور آج جمعۃ الوداع کے موقع پر کوئی بڑا اجتماع کہیں دیکھا نہیں گیا۔ آخری عشرہ میں ماہ رمضان کے گذرجانے پر لوگوں کے دل مغموم ہوا کرتے تھے اور جمعۃ الوداع کے موقع پر خطبہ جمعہ کے دوران خطباء مغموم اور غمناک لہجہ کے ساتھ ماہ صیام کو الوداع کیا کرتے تھے جس کے سبب خطبہ کی سماعت کرنے والوں کی آنکھیں بھر آتی تھیں لیکن کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے سبب جمعۃ الوداع کے موقع پر ماہ رمضان کو وداع کرنے کے خطبہ اور صدائیں کہیں سنائی نہیں دیں اور نہ ہی کہیں کوئی اجتماع ہوا۔ شہر میں جمعۃ الوداع کا سب سے بڑا اجتماع تاریخی مکہ مسجد اور چارمینار کے دامن میں دیکھا جاتا تھا جہاں خطبۂ جمعۃ الوداع سے قبل ہی مسجد کا اندرونی حصہ بھر جاتا تھا اور اس عظیم الشان اجتماع کیلئے ایک رات قبل سے ہی مکہ مسجد اور اطراف و اکناف میں تیاریوں کا آغاز ہوا کرتا تھا اور دن میں 11 بجے تاریخی مکہ مسجد میں موجود اجتماع محرک عالمی قرآنی مہم کی جانب سے مدعو کئے گئے مصری قرأ اکرام کی خوش الحانی سے گونج اٹھتی تھی

اور پھر بتدریج نماز کے وقت کے قریب قریب تک مسلم سیاسی و مذہبی قائدین مکہ مسجد پہنچ جایا کرتے تھے لیکن اس مرتبہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر مکہ مسجد میں جلسہ یوم القرآن کو بھی کافی اہمیت حاصل ہوتی تھی ۔ ماہ رمضان کے آخری جمعہ کے موقع پر مساجد کی ویرانی اور بازاروں میں بھیڑ نے اہل دل کے قلوب کو مغموم کردیا کیونکہ جمعۃ الوداع کے موقع پر ہر شخص کو احساس ہونے لگتا تھا کہ رحمتوں‘ مغفرتوں کا مہینہ اب ہم سے دور ہونے والا ہے لیکن اس جمعۃ الوداع کے موقع پر یہ احساس بھی نہیں رہا کیونکہ مساجد میں داخلہ کی اجازت نہیں تھی۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر مساجد میں اجتماعات کے ساتھ نمازوں کی اطلاعات پر کئی مساجد کے باہر پولیس پکٹس تعینا ت تھے تاکہ کسی بڑے اجتماعات سے روکا جاسکے لیکن بازاروں میں کسی قسم کی کوئی تحدیدات نہیں ہیں بلکہ بازار جانے والوں کیلئے ماسک کے لزوم کے ساتھ سماجی فاصلہ کے ساتھ بازاروں میں خریداری کی اجازت ہے۔ شہر کی تمام بڑی مساجد میں کوئی اجتماع نہیں ہوا بلکہ تحدیدات کے مطابق 5مصلیوں کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی ۔ شہریان حیدرآباد نے تاریخی مکہ مسجد سے الوداع ‘ الوداع ‘ الوداع یا شہر رمضان کی صداؤں کی کمی کو شدت سے محسوس کیا ۔