رمضان المبارک کو مسلکی اختلافات کی نظر نہ کریں

   

ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی کا خطاب

حیدرآباد، 18 مارچ (پریس نوٹ) ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد، باغ عام نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماہ رمضان کو اختلافات کا مہینہ نہ بنائیں۔ اختلافات تو چودہ سو سال سے ہیں۔دینی ذمہ داران اپنے مسلک کو برحق بنانے کی فکرمیں کسی کی مخالفت نہ کریں۔ سوشل میڈیا پر قطعاً کوئی بھی اختلافی موضوع نہ چھیڑیں۔ اب امت کو اختلافی موضوعات میں الجھا کر آپس میں نفرتیں پیدا کرنے کا وقت نہیں۔ عوام بھی کسی اختلافی بات کو موضوع بحث بنائے اور نہ اس میں حصہ لیں۔ دین کو انٹرٹینمنٹ نہ بنائیں۔ دیہاتوں سے شہروں میں منتقلی اور اقامت کے رحجان نے اضلاع کی مسجدوں کو ویران کردیا ہے، اضلاع کی مساجد کو آباد کرنے کی فکر کی جائے۔ رمضان میں دیہات کے لوگوں کی خیریت معلوم کریں، وہاں کے لوگوں کی مدد کریں کیونکہ اضلاع سے ارتداد کی خبریں آرہی ہیں۔ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی نے دوران خطاب کہا کہ ہم غیر شعوری طور پر رمضان میں ’بھکاری مافیہ‘ کو جنم دے رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو بھیک دینا کوئی ثواب نہیں۔ صدقے کے حقدار تو ہمارے اپنے قریبی رشتہ دار، پڑوسی اور دیگر عزیز و اقارب ہیں۔ حضورؐ نے بنا ضرورت کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے منع کیا۔ صدقہ و خیرات کیلئے انفرادی اور اجتماعی طور پر موثر نظام بنایا جائے۔مولانا احسن نے بتایا کہ رمضان عبادت، ریاضت اور خالص اللہ کا مہینہ ہے۔ چاند دیکھنا رسول اکرمؐ کی اہم سنت ہے، جس سے ذوق و شوق میں اضافہ ہوتا ہے۔ حضورؐ چاند دیکھتے وقت دعا ’’اَللّٰہُمَّ أَہِلَّہٗ عَلَیْنَا بِالْیُمْنِ وَالْإِیمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْإِسْلَامِ وَالتَّوْفِیْقِ لِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی، رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللّٰہُ‘‘ (اے اللہ! اسے تو ہمارے اوپر برکت، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور ان اعمال کی توفیق کے ساتھ نکالیے، جو تجھے پسند ہیں اور جن سے تو راضی ہے، اے چاند! میرا اور تیرا تو رب اللہ ہے۔) کا اہتمام کرتے۔ حضورؐ نے فرمایا کہ اللہ نے میری امت کو پانچ ایسی چیزیں عطا فرمائی ہیں؛ جو سابقہ امتوں کو نہیں عطا کی گئی تھی۔ رمضان کی پہلی رات سے ہی اللہ رب العزت اپنے بندوں پر نظر رحمت ڈالتے ہیں۔ اللہ کی نظرِ عنایت کا یہ فیض ہے کہ اس بندہ کو کسی عذاب نہیں دیا جائے گا۔ چاند رات سے ہی شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔ دوزخ کے تمام دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ رمضان کی نفل عام دنوں کے فرض کے برابر ہے۔ رمضان میں فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر ہوگا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے۔ یہ غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مومن کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی ایک مومن کا روزہ افطار کرادیتا ہے، تو یہ اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے، اسے دوزخ سے آزادی کی بشارت دی جاتی ہے اور روزہ دار کے ثواب میں کمی کے بغیر اسے بھی روزے کا ثواب ملتا ہے۔