رمی جمار کے ساتھ مناسک حج کا اختتام

,

   

شاہ سلمان نے منی پہونچ کر مشاہدہ کیا ۔ سعودی حکومت کے وسیع تر سکیوریٹی و صیانتی انتظامات کامیاب
منیٰ ۔ /11 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں اتوار کے دن تقریباً 2.5 ملین حاجیوں نے رمی جمار میں حصہ لیا جو کے مناسک حج میں آخری شعار سمجھی جاتی ہے اوراس کے ساتھ ہی ساری دنیا میں مسلمانوں کی عیدالاضحٰی کی تقاریب کی شروعات بھی ہوئی ہے ۔ منیٰ میں مسلمان حج کے چند دن گزار کر شیطان کا رمی جمار کرتے ہیں ۔ حج کی تکمیل کی علامت کے طور پر مرد حضرات اپنے سر کے بال نکلواتے ہیں اور عورتیں بھی اپنے بالوں کو تراش لیتی ہیں ۔ سکیوریٹی فورسیس کی نگرانی میں حجاج کرام کے جتھے سفید احرام میں ملبوس شیطان کی علامت کے پاس پہونچ کر رمی جمار میں حصہ لے رہے تھے ۔ ایک 48 سالہ ہندوستانی حاجی ذاکر اکبر نے کہا کہ یہاں بہت زیادہ گرمی ہے ۔ وہ بہت زیادہ پانی پی رہے ہیں اور وہ اب بھی چھتری کا استعمال کر رہے ہیں۔ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے ۔ عید الاضحی کے پہلے دن مسلمان دو دن تک دوسرے مناسک حج کی تکمیل کے بعد شیطان کی علامت کے پاس پہونچ کر سات کنکریاں مارتے ہیں۔ یہ حج کی تکمیل کا مرحلہ سمجھا جاتا ہے اور حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر ساری زندگی میں ایک بار فرض ہے ۔ ایک 33 سالہ سعودی انجینئر عمر نے کہا کہ وہ شیطان کو کنکریاں مارنے کیلئے پوری طرح سے تیار ہوکر آیا ہے ۔ سالانہ حج کو دنیا میں سب سے بڑا مذہبی اجتماع سمجھا جاتا ہے اور جاریہ سال تقریبا 2.49 ملین فرزندان توحید فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب پہونچے تھے ۔ شیطان کو کنکریاں مارنا رمی جمار کہلاتا ہے اور یہ حج کی تکمیل کے مراحل کا حصہ ہے اور یہ عمل خطرہ سے بھی خالی نہیں ہے کیونکہ ماضی میں رمی جمار کے موقع پر بھیڑ میں بھگدڑ کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں کچھ حجاج کرام جاں بحق بھی ہوگئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ حج کے مناسک کی ادائیگی کے دوران سعودی سکیوریٹی حکام ‘ دفاعی فورسیس اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے وسیع تر سکیوریٹی انتظامات کئے گئے تھے ۔ سعودی پولیس اور سیول ڈیفنس عملہ کو بھی حج کے دوران مختلف مقامات پر متعین کیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ سارے مناسک حج کی نگرانی کیلئے ہزارہا سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے اور انہیں ایک کنٹرول روم سے مربوط کردیا گیا تھا ۔ سعودی حکام کی جانب سے پرہجوم مقامات پر اور گرمی کی شدت کو دیکھتے ہوئے بڑْ پنکھے بھی نصب کئے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ ان پنکھوں سے عازمین اور حجاج کرام پر پانی چھڑکنے کا کام بھی کیا گیا ۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ہفتہ کو منی کا دورہ کیا اور ایک بلند عمارت سے انہوں نے جبل عرفات پر حجاج کرام کو دیکھا ۔