ریاست میں 25 مئی تک گرمی کی شدت میں کمی نہ ہونے کا امکان

,

   

حیدرآباد کے بشمول دیگر اضلاع میں 44 ڈگری سے زائد درجہ حرارت رہے گا، دھوپ سے بچنے شہریوں سے محکمہ موسمیات کی اپیل

حیدرآباد۔22مئی (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد اور ریاست کے دیگر اضلاع میں 25 مئی تک گرم ہواؤں اور لُو کا سلسلہ جاری رہے گا اس میں کوئی کمی ریکارڈ کئے جانے کے امکانات نہیں ہیں۔ حکومت تلنگانہ کے محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق شہر حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں درجہ حرارت 44ڈگری تک پہنچ جائے گا اور ریاست کے دیگر اضلاع کھمم‘ عادل آباد‘ کمرم بھیم اور دیگر مقامات پر درجہ حرارت 45ڈگری سے تجاوز کرجائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست میں گرمی میں ہونے والے اضافہ کے متعلق محکمہ موسمیات کی جانب سے یہ کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ کے گرم علاقو ںمیں درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اور آئندہ دو یوم کے دوران بھی یہ گرمی مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔ماہرین موسمیات کی جانب سے شہریوں کو دھوپ میں باہر نہ نکلنے کے علاوہ دھوپ سے گھر پہنچتے ہی پانی کے استعمال سے اجتناب کی تاکید کی جا رہی ہے اور اس بات کا شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاست میں شہریوں کو لو لگنے سے محفوظ رکھا جا سکے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بھی شہریوں میں شعور اجاگر کرنے کے علاوہ شہریوں کے لئے جگہ جگہ پینے کے پانی کے علاوہ دیگر سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شہریوں الٹر وائیلیٹ شعاؤں کے متعلق معلومات فراہم کی جائیں تاکہ انہیں ان سے محفوظ رہنے کے سلسلہ میں معلومات حاصل ہونے لگیں۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقوں کے علاوہ شہرکے نواحی اور مضافاتی علاقوں میں گرمی کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کئے جانے کے سبب سڑکیں سنسان رہنے لگی ہیں اور شہر کے کئی علاقوں میں رات کے اوقات میں بھی گرمی کی شدت ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کے سبب شہری رات کے اوقات میں بھی پسینے سے شرابور ہونے لگے ہیں ۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق آئندہ دو یوم کے دوران گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہی ریکارڈ کیا جائے گااور 25 مئی تک یہی صورتحال برقرار رہنے کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے اسی لئے شہریوں کو چاہئے کہ وہ شدید دھوپ کے اوقات میں گھروں سے باہر نہ نکلیں کیونکہ درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ ہی شہر میں بڑھنے والی گرمی سے لو لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔