زنچیانگ میں چین ایغوروں کی ’خاموش نسل کشی‘ انجام دے رہا ہے۔ رپورٹ

,

   

بیجنگ نے نسلی نژاد کو بہتر بنانے کے لئے ایغور کی شرح پیدائش کو دہشت گردی کے جواب کی منشاء سے آبادی کی تناسب میں دبانے کو کاکام شروع کردیاہے۔واحد جنوبی زنچنگ میں 2040تک 2.6اور 4.5ملین پیدائش کے آبادی میں اضافہ کی روک تھام کے لئے کم کیاجارہا ہے


بیجنگ۔ حالیہ عرصہ میں شائع ریسرچ شواہد کے ساتھ اس بات کو پیش کیاگیاہے کہ چین ایغور آبادی پر خاموش نسل کشی کو روبعمل لارہا ہے‘ جو بیجنگ کی اس سونچ کے مطابق ہورہا ہے جس میں وہ اس کمیونٹی کو قومی خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔

ایڈرائن زینس چین اسٹڈیز کے سینئر پروفیسر اور ایرن روزنبرگ‘ انٹرنیشنل جرائم قوانین کے ایک ماہر وکیل غیر ملکی پالیسی کو یہ لکھا ہے کہ پانچ حکومتوں نے چین کی ایغوروں کے خلاف کاروائی کو نسل کشی قراردیاہے‘جو شرح پیدائش کو منظم انداز میں روکنے کے شواہد کی بنا ء پر اٹھایاگیاقدم ہے۔

اپنی مجوزہ اشاعت سنٹرل ایشیائی سروے میں زینس نے چین کے ماہرین تعلیمات او رعہدیداروں کے شائع بیانات اور رپورٹس کی بنیاد پر موثر اور شواہد پیش کئے ہیں۔

بیجنگ نے نسلی نژاد کو بہتر بنانے کے لئے ایغور کی شرح پیدائش کو دہشت گردی کے جواب کی منشاء سے آبادی کی تناسب میں دبانے کو کاکام شروع کردیاہے۔

واحد جنوبی زنچنگ میں 2040تک 2.6اور 4.5ملین پیدائش کے آبادی میں اضافہ کی روک تھام کے لئے کم کیاجارہا ہے۔ زینس اور روزنس برگ کے مطابق بیجنگ 300,000کے قریب ہان لوگوں کو جنوبی زنچیانگ میں 2022تک آباد کرنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔

پیدائش کو روکنے والی سخت مہم کے بعد قدرتی آبادی کی جنوبی زنچیانگ میں وست پہلے ہی صفر کی طرف گامزن ہے۔ بعض علاقو میں 2020اور2021میں اس کو صفر سے نیچے لے جانے کا منصوبہ بنایاگیاہے۔

غیر ملکی پالیسی کے مطابق زنچیانگ نے فیملی پلاننگ دفاتر سے ”آبادی کے ڈھانچہ کو بہتر بنانے“ اور ”آبادی کی نگرانی اور قبل ازوقت انتباہ“ شروع کرنے کو کہاگیاہے۔ مذہبی گروپ کے اس علاقے میں شرح پیدائش اور آبادی پر کوئی طویل رپورٹ نہیں ہے۔