ساتویں مرحلے کی رائے دہی کے بعد نتیش کی سر میں ائی تبدیلی۔ انتخابات کے طریقے کار پر اٹھا یا سوال

,

   

پٹنہ-بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے سات مرحلوں پر مشتمل طویل انتخا بی عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ گرمی میں اتنا طویل انتخاب نہیں ہونا چاہئے اس سے ووٹنگ میں لوگوں کی حصہ داری پر اثر پڑتاہے ۔

مسٹر کمار نے اپنے بیٹے نشانت کے ساتھ گورنر ہاوس واقع ووٹنگ مرکز پر ووٹ ڈالنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہاکہ سخت گرمی میں اتنا لمبا انتخاب نہیں ہونا چاہئے ۔ اپریل ۔ مئی میں گرمی ہونے کی وجہ سے انتخابی عمل میں لوگوں کی حصہ داری کم ہوجاتی ہے ۔

لوگوں کو تیز دھوپ میں ووٹ ڈالنے پڑتے ہیں۔ پولنگ بوتھ پرووٹروں کے لئے چھاں کا انتظام نہیں ہوتا ہے اس لئے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے ۔

وزیر اعلیٰ نے کہاکہ انتخاب ایک مرحلہ کا ہی بہتر ہوتاہے لیکن ملک بڑا ہے اس لئے دو یا تین مرحلوںمیںفروری ۔

مارچ یا اکتوبر ۔ نومبر میں کرایا جانا چاہئے ۔ اس سے متعلق غور خوض کرنے کیلئے کل جماعتی میٹنگ ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ وہ اپنی طرف سے اس پر عام اتفاق بنانے کیلئے وہ سبھی جماعتوں کے لیڈران کو خط لکھیںگے ۔ اس معاملے میں سبھی لوگ متفق ہوجائیں تو بہت اچھا ہوگا۔

مسٹر کمار نے اس بار کے انتخا ب میں ان کی پارٹی جنتادل( یو) کا انتخابی منشور جاری نہیں کئے جانے سے متعلق پوچھے جانے پر کہاکہ ان کی پارٹی اپنی پالیسیوں کو پہلے سے ہی عام عوا م کے مابین رکھتی رہی ہے ۔

سال 2005, 2010 اور 2015 کے اسمبلی انتخاب کے وقت پارٹی کے عزم کو دیکھا جاسکتاہے ۔

پارٹی کا جو رخ پہلے تھا وہ آج بھی ہے ۔

اس میں کسی طرح کا کوئی فرق نہیں آیا ہے اور یہ سبھی جانتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کے اس دعوے پر کوئی واضح جواب نہیں دیا کہ انتخابی نتائج کے بعد کسی کو اکثریت نہیںملنے کی صورت میں جنتادل ( یو)جیسی جماعتوں کی مدد سے مرکز میں غیر بی جے پی حکومت بن سکتی ہے

۔ انہوں نے صرف کہاکہ مسٹر آزاد پرانے لیڈر ہیں اور ان سے ان کے بہتر تعلقات ہیں لیکن خواہش ہے کہ پھر سے مرکز میں  این ڈی اے کی حکومت بنے ۔مسٹر کمار نے کہاکہ انتخابی تشہیر کے دوران انہوں نے اپنی حکومت کے کام لوگوں کو گنوائے ہیںاور مرکزی حکومت نے جو امداد کی ہے اس کا بھی تذکرہ کیا ہے ۔

انہیں پورا یقین ہے کہ این ڈی اے حکومت بنے گی ۔