سالار جنگ میوزیم سے ویر ساورکر کی تصویر ہٹائی جائے ۔ کانگریس کی حکومت سے مانگ

,

   

کانگریس نے کہاکہ اس کے بجائے مجاہدین آزادی بھگت سنگھ‘مہاتما گاندھی او رحیدرآباد کے نظامس کی تصویر لگائیں ۔

حیدرآباد ۔ سالار جنگ میوزیم سے آر ایس ایس لیڈر ویر ساورکر کی تصویر ہٹانے کی چہارشنبہ کے روز تلنگانہ کانگریس نے تلنگانہ حکومت سے کی ہے ۔ کانگریس نے کہاکہ اس کے بجائے مجاہدین آزادی بھگت سنگھ‘مہاتما گاندھی او رحیدرآباد کے نظامس کی تصویر لگائیں –

منگل کے روز رپورٹس سے بات کرتے ہوئے تلنگانہ کانگریس کمیٹی کے آرگنائزنگ سکریٹری عثمان محمد حان نے کہاکہ ’’ حیدرآباد میں سالار جنگ میوزیم کا مذکورہ قائدین نے دورہ کیاتھا ۔

میوزیم کے اندر ساورکر کی تصویر لگانے پر اعتراض جتایاگیا اور حکومت سے مانگ کی گئی کہ فوری عمل کے ساتھ اس تصویر کوہٹایاجائے‘‘ ۔ خان نے مزیدکہاکہ میوزیم میں حیدرآباد نظامس کی نمائندگیوں کو کم جگہ دینے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیاگیاہے ۔ انہوں نے بتایاکہ ’’آج ہم حیدرآباد کے ایک شاندار میوزیم ائے تھے ۔ یہاں پر کم منظرکی وجہہ سے ہ میں کافی مایوسی ہوئی ۔

نظام کے دور حکومت میں سالار جنگ ایک وزیراعظم تھے ۔ نظام کے گھر والوں نے کئی ایک نایاب چیزیں عطیہ دیا ہے ۔ تاہم حکومت نے اسکو بہتر انداز میں تسلیم نہیں کیاہے‘‘ ۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میوزیم انتظامیہ نے یہاں سے ان کی تمام تصویریں ہٹادی ہیں ۔

اس کے بجائے ساورکر کی تصویر کو یہاں جگہ فراہم کی ہے ۔ ساورکر کبھی بھی جنگ آزادی کا حصہ نہیں رہا ہے ۔ اس نے انگریزوں کی حمایت کی ہے ۔ سالار جنگ میوزیم میں اس کی تصویر رکھنا شرمناک ہے او راس کی ہم مذمت کرتے ہیں ‘‘ ۔

حیدرآباد ایم پی اسدالدین اویسی کو یہ کہتے ہوئے تنقید کا انہوں نے نشانہ بنایاکہ’’ یہ میوزیم ان کے دائر اختیار میں آتا ہے ۔ یہاں کے مقامی رکن اسمبلی او رکارپوریٹر اے ائی ایم ائی ایم کے ہیں ۔

اس طرح کا بڑا مسئلہ رونما ہوگیا اور اس کو اس کی خبر تک نہیں ہے;238;ہم درخواست کرتے ہیں کہ یہاں سے ساورکر کی تصویر فوری ہٹائی جائے‘‘ ۔

سالار جنگ میوزیم

درالشفاء میں واقعہ سالار جنگ میوزیم ہندوستان کے عجائب گھروں میں سے ایک ہے ۔ بے شمار شاہکاروں کا مرکز سالار جنگ میوزیم مانا جاتا ہے ۔ اس سے قبل مذکورہ آبائی دیوان دیوڑی میں یہ مجموعہ موجود تھا ۔

اس کے بعد 1968 میں دارلشفاء کے موجودہ مقام پر یہ منتقل کیاگیاتھا ۔ فی الحال یہ میوزیم ریاست حکومت کے دائرے کار میں نہیں بلکہ مرکزی حکومت کے زیرکنٹرول ہے ۔