سال2000سے اب تک پہلی مرتبہ بیرونی دہشت گردوں کے مقابلہ دہشت گردی کا راستہ اختیار کرنے والے مقامی لوگوں کی موت۔جموں کشمیر پولیس

,

   

پچھلے تین سالوں میں قتل ہونے والے جملہ بیرونی او رمقامی دہشت گردوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوا ہے۔ سال2016میں 130سے لے کر 2017میں 200اور 2018میں 240ہے۔

سری نگر ۔سال2000کے سب تک پہلی مرتبہ2018میں وادی کے اندر مقامی دہشت گردوں کو مارگرایاگیا ہے جو عموما سکیورٹی فورسس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے بیرونی دہشت گردوں کے مقابلہ زیادہ ہے۔

جموں کشمیر پولیس کے پاس موجود سرکاری اعداد وشمار کے مطابق مختلف انکاونٹرس میں مار گرائے جانے والے 246دہشت گردوں میں 150مقامی اور 90غیر ملکی ہیں۔

جمعرات کے روز سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد جیش محد نے اعلان کیاتھا کہ ان کا اپنا مقامی کارکن عادل احمد ڈار نے اس واقعہ کو انجام دیاہے۔پچھلے تین سالوں میں قتل ہونے والے جملہ بیرونی او رمقامی دہشت گردوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوا ہے۔

سال2016میں 130سے لے کر 2017میں 200اور 2018میں 240ہے۔پولیس افیسر نے کہاکہ سال2019کے پہلے 46دنوں میں 31دہشت گرد وادی میں مار گرائے گئے ہیں۔سال2018کے دوران وادی میں 99اپریشن انجام دئے گئے جس میں 28عام شہریوں کی موت کے واقعات بھی پیش ائے۔

ان میں سے کم از کم 57اپریشن ساوتھ کشمیر میں ساوتھ کشمیر میں انجام پائے اوریہاں کے شوپیان ‘ پلواماں‘ کلگام میں عام شہریو ں کی موت کی بھی جانکاری ملی تھی۔سال2015کے بعد سے مقامی لوگوں کی بھرتے کے واقعات میں اضافہ کے بعد فوج نے کئی اپریشنس انجام دئے۔

کشمیر میں2017کے دوران 80مقامی اور 120غیر ملکی دہشت مارہ گئے ۔ جبکہ سال2016میں تیس مقامی اور 100غیر ملکی دہشت گردوں کو جہنم رسید کیاگیا۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ سال2013میں کشمیر بھر میں سرگرم دہشت گردوں کی تعداد سب سے کم تھی۔ موجودہ حالات میں ایک اندازے کے مطابق ریاست بھر میں250دہشت گرد ہیں۔

سال2015کے وسط میں جب حزب المجاہدین کا کمانڈر برہانی وانی انٹرنٹ کے ذریعہ دہشت گردی کی تشہیر کررہاتھا‘ کشمیر میں 142دہشت گرد سرگرم تھے ۔ سال2016جولائی میں اس کی ہلاکت نے دہشت گردی کی بھرتی کے اس پر روک لگادی تھی