سدرشن ٹی وی شو،مسلمانوں کو رسوا کرنے کی کوشش،پروگرام پر پابندی ، سپریم کورٹ کا حکم

,

   

جہادی یو پی ایس سی کے عنوان سے ٹی وی چیانل نے قوم کی بدخدمتی کی، کسی بھی طبقہ کو منظم طریقہ سے نشانہ نہیں بنایا جاسکتا

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سدرشن ٹی وی کے شو پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت کا احساس ہے کہ اِس یو پی ایس سی جہاد شو کے ذریعہ مسلمانوں کو رسوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ بعض میڈیا گھرانوں میں تمام قسم کی توہین آمیز سوچ کے ساتھ معاملہ کو زیربحث لایا جارہا ہے۔ ٹی وی پر بحث و مباحث کا موضوع صرف مسلمانوں کو بنایا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے آج سدرشن ٹی وی کی سرزنش کی اوراس کے شو ’’بنداس بول‘‘ کے ٹیلی کاسٹ پر پابندی لگادی اور کہاکہ اِس مرحلہ پر بادی النظر میں یہ پروگرام مسلم طبقہ کو بدنام کرنے کے لئے پیش کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ ٹی وی چیانل یہ کہہ کہ مسلمان سیول سرویس میں دراندازی کر رہے ہیں۔ عدالت نے اسے ریاپڈ پروگرام قرار دیا۔ عدالت نے سدرشن ٹی وی کو اِس طرح کے پروگرام ٹیلی کاسٹ کرنے سے بھی باز رکھا۔ آج اور کل اِس پروگرام کو ٹیلی کاسٹ نہیں کیا جائے گا اور کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کردی۔ پروگرام کے خلاف کی جانے والی شکایت کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرقیادت ایک بنچ نے کہاکہ ’’اِس پروگرام کو دیکھئے۔ یہ پروگرام کس قدر زہریلا اور تعصب بھرا ہے۔ ایک طبقہ کے لوگ سیول سرویس میں داخل ہوتے ہیں تو اِس کو نشانہ بناتے ہوئے مسلمانوں کو رسوا کیا گیا۔ شو میں بتایا گیا کہ مسلمان یو پی ایس سی جیسی سرویسوں میں بھی درانداز ہورہے ہیں۔ اشتعال انگیز طریقہ سے پروگرام پیش کرتے ہوئے سدرشن ٹی وی نے مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلنے کی کوشش کی۔ پروگرام کی پیشکش کی نوعیت نے یو پی ایس سی کے امتحانات کو کسی بھی بنیادی حقائق کے بغیر شک کے دائرہ میں لایا ہے۔

اِس بنچ میں جسٹس اندو ملہوترہ اور کے ایم جوزف بھی شامل ہیں۔ عدالت نے اس احساس کے ساتھ تشویش ظاہر کی کہ بعض ٹی وی چیانلس تعصب پسندی کے ساتھ مباحث کے پروگرام پیش کررہے ہیں۔ یہ تمام پروگرام ایک طبقہ کو بدنام کرنے کے لئے ہر قسم کی کوشش ہے۔ اِس طرح کے تعصب پسندانہ الزامات سے یو پی ایس سی امتحانات پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ یو پی ایس سی میں حصہ لینے والوں کو ذات پات کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا اور جہادی مسلمانوں کی دراندازی کے الزامات بغیر کسی بنیادی حقائق کے لگائے گئے ہیں۔ عدالت نے سوال کیاکہ کیا اس طرح کے پروگراموں کو پیش کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟ کیا اس طرح کے پروگراموں کو سماج کو دکھانے کے لئے کھلی چھوٹ دی جاسکتی ہے؟ ٹی وی چیانل نے پروگرام کے تعلق سے دعویٰ کیاکہ اس نے گورنمنٹ سرویس میں مسلمانوں کو داخل کرانے کیلئے کی گئی سازش کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ پروگرام تنازعہ کا مرکز بن گیا۔ 28 اگسٹ کو سپریم کورٹ نے پروگرام پر دوبارہ ٹیلی کاسٹ کرنے کی پابندی لگانے سے انکار کیا تھا۔ اس نے مرکز، پریس کونسل آف انڈیا، نیوز براڈ کاسٹرس اسوسی ایشن اور سدرشن نیوز کو نوٹس جاری کی تھی۔ سدرشن ٹی وی کے پروگرام کے خلاف شکایت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ فیروز اقبال خان نے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی تھی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ صحافت کی آزادی سب سے بالاتر ہے۔ صحافت پر کنٹرول کرنا کسی بھی جمہوریت کے لئے تباہی کا باعث ہوگا۔ سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان نے سدرشن ٹی وی کی جانب سے پیروی کرتے ہوئے بنچ سے کہاکہ چیانل کا ماننا ہے کہ اِس کا یہ پروگرام قومی سلامتی پر انوسٹی گیٹیو اسٹوری ہے۔ اِس سلسلہ میں بنچ نے شیام دیوان کو جواب دیا کہ آپ کے موکل قوم کی بدخدمتی کررہے ہیں اور ہندوستان میں ایسی حرکت ناقابل قبول ہے۔

اِس سے ہندوستانی تہذیب کو شدید دھکہ پہنچتا ہے۔ آپ کے موکل کو اپنی آزادی کو ادب کے دائرہ سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہاکہ میڈیا میں بعض قسم کی خود احتسابی ہونی چاہئے۔ اِس مسئلہ پر عدالت نے سالیسٹر جنرل کی بحث کی بھی سماعت کی۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ حکومتوں کو اِس طرح کے کوئی رہنمایانہ خطوط مسلط کئے جائیں گے۔ اظہار خیال کی آزادی کے آرٹیکل 19 کا حوالہ دیتے ہوئے بنچ نے کہاکہ آزادی کا مطلب کھلی چھوٹ نہیں ہوتی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی احساس ظاہر کیاکہ ٹی وی چیانلس کی آمدنی اور اِس کی ملکیت کی تفصیلات کو عوام کے لئے ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کیا جانا چاہئے۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ شہریوں کی جانب سے میڈیا کے حقوق بھی قابل گرفت ہوتے ہیں اور میڈیا اِس طرح کے پروگرام پیش کرنے کے کوئی خاص حقوق نہیں رکھتا۔ ایڈوکیٹ شاداں فراست نے جو درخواست گزاروں کی جانب سے پیروی کر رہے ہیں، کہا کہ اس شو کو تین مرتبہ پیش کیا گیا۔ شو کا لب و لباب کچھ اور نہیں بلکہ مسلم طبقہ کو بدنام کرنا ہے ۔ یو پی ایس سی میں مسلم نوجوانوںکے حصہ لینا ٹی وی کی نظر میں غلط ہے۔ اگر ٹی وی کی زبان کو سنا جائے تو اس میں یہ کہا جارہا ہے کہ مسلمان سیول سرویس میں گھس رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آخر مسلمان او بی سی ہوکر دیگر او بی سیز کا حق چھین رہے ہیں۔ ٹی وی کے شو میں’’ غدار‘‘ جیسے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ ایڈوکیٹ شاہ رخ عالم نے ایک اور درخواست گزار کی جانب سے پیروی کرتے ہوئے کہا کہ سدرشن ٹی وی نے یو پی ایس سی جہاد جیسے ہیش ٹیک کا استعمال کیا ہے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹس کے ایک گروپ نے درخواستیں داخل کی تھیں۔ ان کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہ رخ عالم نے کہا کہ سیول سرویس میں مسلمانوں کے خلاف مہم چلانے کا مقصد مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیم سے محروم رکھنا ہے ۔ جسٹس جوزف نے کہا کہ جب ہم صحافت کی آزادی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ قطعی طور پر کھلی چھوٹ نہیں ہوسکتی۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے پروگرام کے مقاصد کو دیکھنے کے باوجود شو پیش کرنے کی اجازت دی ۔ اس شو کے خلاف سابق 7 سیول سروینٹس نے بھی سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی ہیں۔