سرپرستوں کی اکثر تعداد اسکولس کو دوبارہ کھولنے کے حق میں نہیں۔ سروے

,

   

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ کے پیش نظر سرپرستوں اور والدین کی اکثر تعداد اس اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ایسے ماحول میں اسکولس دوبارہ کھولے جائیں۔ صرف 33 فیصد والدین نے اسکولس دوبارہ کھولنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت جاریہ سال یکم ستمبر سے نئے قوانین و شرائط کے ساتھ اسکولس دوبارہ کھولنے پر غور کررہی ہے۔

اس سلسلہ میں ملک کے مختلف ریاستوں میں ایک سروے کیا گیا ہے جس میں پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ طلبہ کے والدین و سرپرست کوویڈ۔19 کے بڑھتے واقعات میں اسکولس دوبارہ کھلنے کے حامی ہیں یا نہیں؟ اس سلسلہ میں پتہ چلا کہ صرف 33 فیصد والدین دوبارہ اسکولس کھولنے کی تائید میں ہیں جبکہ 58 فیصد والدین اسکولوں کی دوبارہ کشادگی کے خلاف ہیں۔ سروے میں بتایا گیا کہ اگر یکم ستمبر سے اسکولس کھلتے ہیں تو کورونا وائرس کے بڑھتے واقعات کے دوران اسکولس دوبارہ کھولنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ اسکولس میں سماجی فاصلہ کو یقینی بنانا انتہائی مشکل ہے۔ گھر کے دیگر افراد بالخصوص ضعیف العمر افراد جلد متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

کئی اسکولس آن لائن تعلیم کا آغاز کئے ہیں جس سے ان کا مقصد تعلیم کا سلسلہ کو روکنا نہیں ہے۔ سروے میں تقریبا 25 ہزار افراد کی رائے حاصل کی گئی ہے۔ اسکولس دوبارہ کھولنے کے متعلق 33 فیصد لوگوں نے تائید کی ہے جبکہ 58 فیصد لوگوں نے یکم ستمبر سے دوبارہ اسکولس کھولنے کی مخالفت کی ہے۔ 13 فیصد لوگو ں نے بتایا کہ وہ وائرس کے پیش نظر بچوں کی صحت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ 1فیصد افراد نے کہا کہ گھروں میں ضعیف افراد رہتے ہیں۔ اگر ایک بچہ بھی اس وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو سارا گھر متاثر ہوجائے گا۔ ہم اس معاملہ میں رسک اٹھانا نہیں چاہتے۔ 9فیصد لوگوں نے بتایا کہ اسکولو ں میں سماجی فاصلہ کو یقینی بنانا نہایت ہی مشکل ہے۔ 5 فیصد لوگوں نے کہا کہ اگر یکم ستمبر سے اسکولس کھلتے ہیں تو وائرس کے واقعات میں مزید بے تحاشہ اضافہ ہوسکتا ہے اور 2 فیصد افراد آن لائن کلاسس کی تائید کیئے ہیں۔ سروے میں بتایا گیا کہ اگر گھر کا ایک بچہ بھی اس وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو گھر کے دیگر افراد بھی متاثر ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ہندوستان جیسے ملک میں زیادہ تر لوگ مشترکہ خاندان (جوائنٹ فیملی) میں رہتے ہیں جس میں بزرگ جیسے دادا، دادی، نانا، نانی بھی رہتے ہیں جس سے ان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ والدین اور سرپرستوں کی ایک بڑی تعداد اسکولس دوبارہ کھولنے کی سخت مخالفت میں ہیں۔

یہاں یہ تذکرہ بے جانہیں ہوگا کہ دا نیو یارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اسکولوں کو دوبارہ کھولا گیا تھا۔ صرف دو ہفتوں کے دوران تقریبا97 ہزار طلبہ اور اسکول اسٹاف کوویڈ۔19 سے متاثر ہوگئے ہیں اور ان تمام کو کورنٹائن کردینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مئی کی ابتداء میں اسرائیل ملک نے بھی اسکولوں کو دوبارہ کھول دیا تھا۔ اس کے کچھ ہی دن بعد سینکڑوں طلبہ و اساتذہ متاثر ہوگئے۔ کینیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ بچوں کی صحت کے پیش نظر تمام سال اسکولس بند رکھیں گے۔ہندوستان میں روزانہ کوویڈ۔19 کے معاملات میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ روزانہ60 ہزار سے زائد کیسس سامنے آرہے ہیں۔ایسے حالات میں اگر اسکولوں کی دوبارہ کشادگی عمل میں آتی ہے تو طلبہ، اولیائے طلباء اور اساتذہ کیلئے خطرہ ہے۔