سری لنکامیں مسلمانوں پرحملوں کے بعد نافذ کرفیوکوہٹایا گیا۔ سوشل میڈیا پرعارضی پابندی

,

   

سری لنکا میں عیسائیوں اور مسلم کمیونٹیز کے درمیان شروع ہوئے تنازعہ کے بعد اس کے پرتشدد ہوجانے پر پولیس نے چیلاؤ شہرمیں کرفیولگایاتھا جو آج صبح سے ہٹادیا گیاہے۔ تاہم حکومت نے سوشل میڈیا کے استعمال پرعارضی طورپرپابندی لگادی ہے۔ یادرہے کہ سری لنکا میں مشتعل افراد نے دارالحکومت کولمبو کے قریبی علاقے میں واقع مسجد پر حملہ کردیاتھا۔جس کے بعد پولیس نے ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کردیاتھا۔ غیر ملکی میڈیا ی رپورٹ کے مطابق پولیس ترجمان رووان گناشیکھرا نے بتایا کہ دارالحکومت کولمبو کے شمال سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع رہائشی علاقے چیلاؤ میں مشتعل ہجوم نے مسجد پر حملہ کیا اور مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنایا۔

کیتھولک اکثریتی علاقے چیلاؤ میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک یہاں کے ایک مقامی شخص نے غلط فہمی کے باعث فیس بک پوسٹ کو مسیحی افراد کے خلاف خطرہ سمجھا۔پولیس ترجمان نے کہا کہ تبصرہ کرنے والے مسلمان شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کرفیو آج ( پیر کی) صبح ہٹایا گیاہے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر علاقوں تک کشیدگی پھیلنے سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ حالیہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیش آئی جب کیتھولک گرجا گھروں نے 21 اپریل کو 3 گرجا گھروں اور 3 ہوٹلز میں ہونے والے دھماکوں میں 258 افراد کی ہلاکت کے بعد اتوار کو عوامی اجتماع کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔حملوں کا الزام مقامی تنظیم پر عائد کیا گیا تھا جس نے داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی سے الحاق قائم کیا تھا۔

گزشتہ روز کولمبو کے رہائشی علاقے میں خود کاررائفل سے لیس فوجی سینٹ تھریسا چرچ کی نگرانی پر مامور تھے جبکہ ملک میں جاری کارروائیوں کے تحت گرجا گھر کے اراکین کی تلاشی بھی لی گئی۔حکام کی جانب سے نافذ کی گئی سخت سیکورٹی کے باعث کسی گاڑی کو کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے کار پارکنگ خالی تھی۔سری لنکا میں ہولناک بم دھماکوں کے فورا بعد تمام گرجا گھروں نے معمول کی رسومات منسوخ کردی تھیں لیکن کولمبو کارڈنل کے آرچ بشپ مالکولم رنجیت نے 4 روز قبل ں اتوار سے اجتماع کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔

 

کارڈنل نے گزشتہ 2 ہفتوں میں اتوار کو نجی تقریبات منعقد کی گئی تھیں جنہیں سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔انہوں نے سینٹ لوسیا گرجا گھر میں 21 اپریل کو ہونے والے دھماکے کے متاثرین کے لیے خصوصی اجتماع کا انعقاد کیا تھا، جس میں ایسٹر پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاک افراد کے لواحقین اور بچ جانے والے افراد نے شرکت کی تھی۔ کولمبو کے باہر اکثرگرجا گھروں نے مقامی پولیس کی جانب سے فراہم کی گئی سخت سیکورٹی میں معمول کی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔ چرچ حکام کا کہنا تھا کہ ایسٹر کی چھٹیوں کے بعد سے بند رہنے والے کیتھوک نجی اسکول آج سے دوبارہ کھل گئے ہیں۔ واضح رہے کہ بم دھماکوں کے بعد سے سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ ہے۔سیکورٹی فورسز اور پولیس کو مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور طویل عرصے تک تحویل میں رکھنے کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ بودھ اکثریتی ملک سری لنکا کی 2 کروڑ 10 لاکھ آبادی کو 10 فیصد حصہ مسلمانوں پر اور 7.6 فیصد مسیحی افراد پر مشتمل ہے۔