سٹیز ن شپ بل پر شمال مشرق اور آسام میں آر ایس ایس نے ہوا صاف کی

,

   

گوہاٹی۔ شہریت (ترمیم) بل پر شمال مشرق کے کچھ حصوں اور آسام میں زبردست احتجاج جو الیکشن کے پیش نظر بی جے پی کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا تھا‘ مگر مذکورہ آر ایس ایس نے پارٹی کو بھروسہ دلایاتھا کہ علاقے میں اس کا مظاہرہ نہایت شاندار رہے گا۔

سال2014میں بی جے پی کے آسام میں سات لوک سبھا سیٹیں تھیں جبکہ اس مرتبہ نو سیٹوں پر اس نے جیت حاصل کی ہے۔

سارے شمال مشرق میں جہاں پر اٹھ سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی اب پارٹی کی14سیٹیں ہیں۔ شمال مشرق کی 25سیٹوں میں بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے نے 18سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔

الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی آر ایس ایس کے کیڈرس نے پورے آسام میں لوگوں سے رابطہ پروگرام کیا‘ جہاں پر لوگوں سے مذکورہ بل کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے بتایاگیا کہ یہ آبائی لوگوں کے مفاد میں لایاجارہا ہے

۔مذکورہ آر ایس ایس نے 90لاکھ وضاحتی کتابچوں کی تقسیم عمل میں لائی جس میں بل کی تفصیلات اور آسام میں اس کی ضرورت کے متعلق وضاحت کی گئی تھی۔

پچھلے ایک سال میں‘ اس بل کے خلاف شدید مزاحمت کی گئی تھی جس کامنشا افغانستان‘ بنگلہ دیش‘ اور پاکستان کی اقلیتی طبقات جیسے ہندو‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسی اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کا اہل قراردیاگیاتھا۔

حکومت کے اس اقدام پر آسام میں سب سے زیادہ احتجاج کیاگیا جس میں بند‘ احتجاجی‘ راستہ روکو پروگرام کئے گئے۔

تاہم یہاں پر کچھ ایسی تنظیمیں بھی تھیں جو بارک ویلی میں بل کی حمایت کررہی تھیں اس میں زیادہ بنگالی بولنے والے لوگ شامل تھے۔

آر ایس ایس کے سینئر لیڈر جس نے نام ظاہر کرنے سے منع کرتے ہوئے اکنامک ٹائمز سے کہاکہ ”کانگریس اور دیگر تنظیموں نے بل کے متعلق لوگوں میں بدگمانی پیدا کی تھی۔

ہم نے اپنے لوگوں سے کہاکہ وہ لوگوں کو سمجھائیں کے بل آبائی لوگوں کے مفاد میں ہے۔

بل کے خلاف مہم کے جواب میں لوگوں کے اندر پیدا شدہ خوف کو دور کرنے کے لئے ہم اپنے کارکنوں میں حوصلہ پیدا کیاہے“۔

انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس نے کرشاک مکتی سنگرام سمیتی کے احتجاج جس کی قیادت اکھل گوگوئی کررہے تھے کا شاندار جواب دیا ہے۔

شمال مشرق کی گیارہ سے زائد سیاسی جماعتیں جس میں بی جے پی کی ساتھی جماعتیں بھی شامل ہیں نے بل کی مخالفت کی تھی۔

بی جے پی کی زیرقیادت آسام گنا پریشد نے بل کے لوک سبھا میں منظوری کے بعد این ڈی اے سے خود کو الگ کرلیاتھا مگر راجیہ سبھا میں بل رکھنے میں ناکامی کے بعد وہ حکومت میں واپس آگئے