سپریم کورٹ کے فیصلے پر امن برقرار رکھنے کی آر ایس ایس نے کی اپیل

,

   

مذکورہ آر ایس ایس نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی فیصلہ اایا‘ اس کو”کھلی دل سے تمام کو تسلیم کرنا“ چاہئے
نئی دہلی۔ بابری مسجد‘ رام مندر جیسے حساس معاملے میں سپریم کورٹ کے زیر التواء فیصلے کے پیش نظر مذکورہ آر ایس ایس نے مسلم مذہبی لیڈران‘ اسکالرس‘ دانشواروں اوربااثر لوگوں کے ساتھ اپنی امن کی برقراری کی کوشش اورفیصلے کے پیش نظر سماجی ہم آہنگی کا تانا باناباندھا ہے۔

اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی کے گھر پر منعقدہ ایک میٹنگ میں مسلم کمیونٹی کے لیڈران نے اس بات پرزوردیاکہ’ہندوستان کی تہذیب کا عزم آپسی اتحا د ہے‘ اور اس کو محفوظ رکھنامعاشرے کی ذمہ داری ہے۔

مذکورہ آر ایس ایس نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی فیصلہ اایا‘ اس کو”کھلے دل سے تمام کو تسلیم کرنا“ چاہئے۔

مذکورہ آر ایس ایس نے پرچارکوں اور دفتر منتظمین کو زیرالتواء فیصلے کے متعلق ’کیاکرنا ہے او رکیانہیں کرنا‘ ہے بھی جاری کیاہے۔

آر ایس ایس سے اس کے لیڈرس کرشنا گوپال اور رام للا نے مسلم مذہبی رہنماؤں‘ اسکالرس‘ دانشوران اور بااثر لوگوں سے ملاقات میں حصہ لیا۔پچھلے ہفتہ آر ایس ایس کے اعلی قائدین جس میں موہن بھگوات بھی شامل تپے نے سنگھ کی ملحقہ تنظیموں کے ذمہ داران جس میں وی ایچ پی اور بی جے پی شامل ہے کے نمائندوں سے اس معاملے پرملاقات کی ہے۔

بی جے پی کے بڑے قائدین جس میں صدر امیت شاہ’ورکنگ صدر جے پی نڈا اور جنرل سکریٹری (تنظیمی) بی ایل سنتوش شامل ہیں نے میٹنگ میں شرکت کی تھی۔

آر ایس ایس کے لیڈران نے نقوی سے علیحدہ ملاقات کی اور اس کے بعد آر ایس ایس اور مسلم لیڈران او ردیگر سے ملاقات ہوئی۔ بی جے پی کے قومی ترجمان شہنواز حسین بھی اس اجلاس میں موجود تھے