سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ کے دفتر پر دہلی پولیس کا دوبارہ دھاوا

,

   

نئی دہلی۔ منگل کے روز دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ کے دفتر پر نارتھ ایسٹ دہلی تشدد کے ضمن میں دھاوا کیاہے۔ ذرائع کے بموجب مذکورہ دھاوا پراچہ کے دفتر پر 12:30سے5بجے شام تک جاری رہا ہے


پراچہ نے دہلی کورٹ کا دراوزہ کھٹکھٹایا
شام کو وکیل محمو د پراچہ نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے گوہار لگائی کہ تحقیقاتی افیسر(ائی او) کوہدایت جاری کریں کہ اور جوکوئی بھی سینئر افیسرس اس طرح کے اختیارات رکھتے ہیں انہیں درکار کمپیوٹرس جس کی تلاش کررہے ہیں درخواست گذار کو پیش کرنے کا موقع فراہم کریں۔

اپنی درخواست میں پراچہ نے زوردے کر کہاکہ ”مذکورہ بالا واقعہ کے پیش نظر نہایت عاجزی کے ساتھ 2مارچ کو جاری کردہ عدالت کے احکامات میں ترمیم لائی جائے جو ائی او اور جو کوئی بھی عہدیدار اس سے متعلق اختیارات کا حامل ہے وہ کمپیوٹر جس کی وہ تلاش کررہے ہیں درخواست گذار کو عدالت میں خود پیش کرنے کا موقع فراہم کریں جس سے وہ دستیاب دستاویزات کو نکال سکیں۔

تاکہ وہ عدالت کی موجودگی میں اس کی کاپی تیار کرسکیں“۔پراچہ نے اپنی درخواست میں کہاکہ دہلی پولیس کی ہارڈ ڈسک یا کسی بھی کمپیوٹر کی مانگ یقینا غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے‘ بالخصوص اسوقت جب مخصوص دستاویزات پہلے سے ہی سابق میں کی گئی تلاش(مبینہ دھاوے) کے سبب ان کے پاس موجود ہے۔

مذکورہ وکیل نے کہاکہ ”اس بات کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی ہے کہ کیا دستاویزات وغیرہ تک کس کمپیوٹر سے رسائی حاصل کی گئی ہے۔

دھاوا کرنے والی پارٹی نے ای میل ائی ڈی تک رسائی کی ہے اور وہاں سے بھی متعلقہ دستاویزات نکالے ہیں“
عدالت نے دہلی پولیس سے جواب داخل کرنے کا استفسار کیاہے


مذکورہ عدالت نے دہلی پولیس سے چہارشنبہ کے روز اس معاملے پر مزید سنوائی کے لئے مقررہ تاریخ پر اس درخواست کا جواب داخل کرنے کا استفسار کیاہے۔

درایں اثناء دہلی پولیس نے المام لگایاہے کہ وکیل محمود پراچہ نے دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے اسی سال فبروری میں نارتھ ایسٹ دہلی میں پیش ائے تشدد سے متعلق ایک کیس میں ایک شخص کو فرضی طریقے سے معزول کرنے کے لئے اکسایاہے۔

نارتھ ایسٹ دہلی تشدد میں متعدد شکایت کنندگان اور ملزمین کی نمائندگی محمود پراچہ کررہے ہیں۔

نارتھ ایسٹ دہلی تشدد میں متعدد مقدمات درج کئے گئے ہیں جس میں 53لوگ ہلاک اور متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔