سچائی کا سامنا کرنے کی ہمت ہونی چاہئے۔ راہول گاندھی

,

   

جمہوری بنیاد پر بحث اور سوالات کا جواب دیتے وقت راہول گاندھی نے طلبہ سے یہ بات کہی

پونا۔سچائی کوتسلیم کرنے سے حوصلے مضبوط ہوتے ہیں۔راہول گاندھی نے جمعہ کے روز اس وقت ان خیالات کا اظہار کیاجب وہ طلبہ سے انہیں ملنے والے ’’ حوصلے‘‘ کے متعلق بات کررہے تھے جو ان کے خاندان میں د و لوگوں کے قتل کے باوجود ان کے اندر باقی ہے اور ان کی بہن پرینکا گاندھی کیوں کہتی ہیں وہ ’’ بہادر ‘‘ ہیں۔پونا میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہاکہ ’’ حوصلہ تجربے سے آتا ہے‘‘۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ جس چیز کا میں نے سامنا کیاہے میں اس کوتسلیم کرتاہوں۔

اگر آپ سچائی کوتسلیم کرتے ہیں اور حقیقت کا سامنا کرتے ہیں ‘ تو حوصلہ پیدا ہوگا۔ اگر سچائی کو تسلیم کرتے ہیں تو آپ کے اندر خود بہ خود حوصلہ پیدا ہوگا۔

اگر آپ جھوٹ کو قبول کرتے ہیں تو یہ آپ کے اندر خوف پیدا کرے گا‘‘۔ انہو ں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ’ ’ سچائی انسانیت سے آتی ہے اور انسانیت حوصلہ دیتی ہے‘‘۔

جمعرات کے روز پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں راہول گاندھی کو’’ اپنا بہترین دوست اور بے انتہا حوصلہ مند انسان جس کو وہ جانتی ہیں‘‘ قراردیا تھا ۔

سال 2014کے بعدنریندر مودی پر جوابی کاروائی کے معاملے میں راہول گاندھی پر ان کے پارٹی کے اندر ہی کافی لوگوں کو بھروسہ نہیں تھا۔

راہول گاندھی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ کیونکہ جو میں نے کہا ہے‘ میں کسی بھی چیز کو نظر انداز نہیں کرتا۔ جس چیز کا بھی مجھے سامنا ہومیں اس کا مسلسل مقابلہ کرتاہوں۔

میں جب بھی فیصلہ کرتاہوں کہ مجھے کچھ کرنا ہے تو میں کرگذرتاہوں۔مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا اس کے لئے کیاقیمت چکانی ہے‘ جن حالات سے میں گذرتاہوں۔

وہ میری فطرت ہے۔ عام طور پر میرا موقف غریب ہوتے ہیں۔ میں کسانوں کے متعلق بات کرتاہوں۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے کسانوں او رغریبوں کے متعلق بات کرنا ۔ مگر میں کرتاہوں‘‘۔

اپنی بہن کے تبصرے پر جوابی تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے پرینکا کو اپنی ’’ بہترین دوست‘‘ قراردیا۔ جب ایک لڑکی نے استفسار کیاکہ آیا وہ کیا راکھی تہوار مناتے ہیں‘تو راہول نے اپنے ہاتھ پر بندھی ہوئی راکھی دیکھائی او رکہاکہ’’ ہاں میں اپنی راکھی کبھی نہیں اتارتا۔

یہ اگلے راکھی( تہوار ) تک میرے ہاتھ پر بندھی رہتی ہے ۔ میری بہن میری سب سے اچھی دوست ہے۔ اس نے یہ ایک روز قبل کہا ہے ۔ہم ہمیشہ بہت قریب رہتے ہیں‘‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ بھائی بہن کے درمیان کبھی لڑائی ہوتی ہے تو انہوں نے کہاکہ’’ کوئی لڑائی نہیں ہوتی ‘ ہم نے بچپن میں لڑائی کی ہے اب نہیں۔ وہ ضد سے مجھے میٹھائی کھلاتی ہے ‘ جو مجھے موٹا کردیتی ہے‘‘۔