سکریٹریٹ کی مساجد کا انہدام مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول

,

   

حکومت دوبارہ اسی مقام پر فوری تعمیر کروائے۔ علماء کرام ‘ مشائخ عظام ‘مسلم تنظیموں کا مشترکہ احتجاجی بیان
حیدرآباد 9۔جولائی (پریس نوٹ) الکٹرانک میڈیا و اخباری اطلاعات کے بموجب سکریٹریٹ کی تعمیر نو کے پس منظر میں مسجد دفاتر معتمدی اور مسجد ہاشمی کو حکومت کی جانب سے شہید کردینے کا المناک و دل آزار اور غیر دستوری واقعہ تمام مسلمانوں کیلئے بے حد تکلیف دہ اور رنج و صدمہ کا باعث ہے ۔ اس واقعہ سے مسلمان حکومت سے شدید ناراض و سکتہ کے عالم میں ہیں۔ مسجد کے بارے میں اسلامی تصور ہے کہ یہ براہ راست اللہ تعالی کی ملکیت میں ہوجاتی ہے اور قیامت تک کیلئے اس کی حیثیت اللہ کے گھرکی ہوتی ہے ‘ خود مسلمان بھی اس کی حیثیت بدلنا چاہیں تو نہیں بدل سکتے۔ مسجد کا انہدام مسلمانوں کے بنیادی عقیدے کے خلاف ہے۔ اس واقعہ نے جہاں مسلمانوں کو گہرا صدمہ پہنچایا ہے وہیں تلنگانہ کے چیف منسٹر چندر شیکھر راو جو اپنے آپ کو سیکولر قائد بتاتے آئے ہیں ان پر سے مسلمانوں کا اعتماد بھی متزلزل ہوگیا ہے۔ اس لئے حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر اسی جگہ ان دونوں مساجد کی تعمیر نو کا انتظام کرے۔ مسلمانوں کیلئے یہ بات ہرگز قابل قبول نہیں ہوسکتی کسی اور مقام پر مسجد تعمیر کی جائے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد ‘ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری امیر جامعہ نظامیہ ‘ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ ‘ مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری معتمد صدر مجلس علمائے دکن ‘ جناب اکبر الدین اویسی قائدمجلس مقننہ پارٹی ‘ مولانا محمد رحیم الدین انصاری صدر یونائیٹیڈ مسلم فورم ‘ مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی سرپرست دینی مدارس بورڈتلنگانہ و اے پی ‘ مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم صدر دارالقضاء الافتاء الہند ‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ناظم المعھد العالی الاسلامی ‘ مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ ‘

مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و اے پی‘ مولانا مفتی محمد غیاث الدین رحمانی صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و اے پی‘ مولانا محمد حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ امیر امارت ملت اسلامیہ ‘ مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری جانشین حضرت صوفی اعظم ؒ ‘ جناب ضیاء الدین نیئر نائب صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت‘ مولانا صفی احمد مدنی صدر جمعیۃ اہل حدیث ‘ مولانا ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا صدر شیعہ مجلس علماء و ذاکرین ‘ مولاناسید مسعود حسین مجتہدی صدر مہدویہ اکیڈمی ‘ مولانا سید اولیاء حسینی مرتضی پاشاہ اور جناب سید منیر الدین احمد مختار جنرل سکریٹری یونائیٹیڈ مسلم فورم نے کہا کہ اگر حکومت نے اس سلسلہ میں بلا تاخیر مناسب اقدام نہیں کیا تومسلمان سخت احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ علماء مشائخ اور قائدین نے ریاستی وقف بورڈ کی غفلت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد درج رجسٹر اوقاف اور سرکاری گزٹ نوٹیفکیشن میں بھی شامل ہیں ۔ گزٹ اعلامیہ نمبر 26-C1 مورخہ یکم جولائی 1982 کے تحت سیرئیل نمبر 158 میں درج ہے ۔ گزٹ کے مطابق مسجد دفاتر معتمدی کا رقبہ 647.7 ہے۔ وقف بورڈ کو چاہیے تھا کہ وہ وقف ایکٹ 1995 کے تحت دونوں مساجد کے تحفظ کو یقینی بناتا لیکن وقف بورڈ مساجدکے تحفظ میں ناکام ہوگیا ہے۔ علماء مشائخ اور قائدین نے کہا کہ حکومت کو اختیار نہیں ہے کہ وہ مساجد کو منہدم کرے ‘ اگر عوامی مقصد کیلئے یہ ضروری تھا تو وقف بورڈ سے اجازت لے کر اور آئندہ وہیں پر مساجد بنانے کا وعدہ کرکے پروسیڈنگ جاری کرتے۔ لیکن وقف بور ڈ کو اعتماد میں لئے بغیر اسی مقام پر مساجد کی دوبارہ تعمیر کی پروسیڈنگ کی اجرائی کے بغیر مساجد کا انہدام غیر قانونی ہے۔ صدر نشین وقف بورڈ کی ذمہ داری تھی وہ مساجد تحفظ کرتے کیونکہ وہ وقف بورڈ کے نگران ہیں۔ لیکن وقف بورڈ نے اللہ کے گھروں کے حفاظت میں کوتاہی سے کام لیا ہے‘ وقف بورڈ خواب غفلت سے بیدار ہوجائے۔