سیول سوسائٹی ‘ اسٹوڈنٹس کے گروپ آسام میں شہریت بل کے خلاف سڑکوں پر اترے

,

   

گوہاٹی۔ طلبہ تنظیموں کے کارکن ‘ کل ہند آسام اسٹوڈنٹ یونین ( اے اے ایس یو) نے وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر آسام سبر نندا سونوال کوتنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے انہیں بنگلہ دیش سے ائے غیرقانونی تارکین وطن کا ’’ دلال‘‘ او ر’’ محافظ ‘‘ قراردیاہے۔

اے اے ایس یو نے آسام کی تیس سے زائد تنظیمو ں کے ساتھ ملکر ’ ’مقامی باشندوں کی آواز‘‘ کے عنوان پر سٹیزن شپ ( ترمیم ) بل 2016کے خلاف احتجاج منظم کیا ۔

جس میں ریاست بھرکی طلبہ تنظیموں نے شرکت کی اور بالی ووڈ کے مشہور گلوکار زبین گرگ بھی احتجاجیوں میں شامل تھے۔ طلبہ کی کثیرتعداد نے ہاتھوں میں مشعل لے کر احتجاج کیا۔اے اے ایس یو نے سونوال کو یادلاتے ہوئے کہاکہ سابق میں انہوں نے ان کا پلیٹ فارم کا غیرملکیو ں کے خلاف استعمال کیاہے۔

اس سونوال کے منگل کو دئے گئے بیان کا ردعمل تھا ‘ جس میں انہوں نے کہاتھا کہ بل کے خلاف جاری احتجاج مفادات حاصلہ کا نتیجہ ہے تاکہ سماج میں عدم استحکام پیدا کیاجاسکے۔انہوں نے کہاتھا کہ پڑھائی کے بجائے طلبہ کو سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے کے لئے اکسا یاجارہا ہے۔

اس پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے اے اے ایس یو سونوال سے استفسار کیاکہ کیاجب سونوال نے اے اے ایس یو کے بیانر پر1992سے 1999تک طلبہ کی قیادت کرتے ہوئے احتجاج کیاتھا تو کیاوہ غلط نہیں تھا۔مذکورہ یونین نے 2005میں سونوال کو ’ سماج کے ہیرو‘ کے لقب سے نوازا تھا ۔

اے بی ایس یو صدر پرمود بوڈو نے کہاکہ ’’ ہم چیف منسٹر میزورم زورام تھانگا او رچیف منسٹر میگھالیہ کانارڈ سانگماں کا بل کی مخالفت کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں‘نارتھ ایسٹ انڈیانے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کیاہے اس کی تاریخ ہے’ طاقتور مغل بھی یہاں پر شکست سے دوچار ہوئے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’ ’ ہم جانتے ہیں مہمانوں کا کس طرح استقبال کیاجاتا ہے او رٹھیک اسی طرح ہم اس بات سے بھی واقف ہیں کہ کس طرے ہماری زمین او رحقوق کو بچانے کے لئے احتجاج اور جدوجہد کرنا پڑیگا‘‘