شامی سرحد کے کرد ٹھکانوں پر ترکی کے جنگی طیاروں کا فضائی حملہ

   

راس العین پر دھوئیں کے بادل اور علاقہ دھماکوں سے دہل گیا، احتیاط کیلئے اردغان کو پوٹن کا مشورہ

راس العین ۔ 9 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی نے شمالی شام میں چہارشنبہ کو کچھ ٹھکانوں پر بڑے پیمانہ پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا اور سرحد کے قریب زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے ٹوئیٹر پر اس کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا اور اس کارروائی کو انہوں نے ’بہار امن مہم ‘ کا نام دیا۔ ترکی کے حملوں کے آغاز کے فوری بعد راس العین سرحد کے علاقہ سے سفید دھوئیں کے گھنے بادل اٹھتے دیکھے گئے ۔ اے ایف پی کے ایک نامہ گار نے یہ اطلاع دیتے ہوئے مزید کہا کہ کئی جنگی جہازوں انتہائی کم بلندی پر پرواز کرتا دیکھا گیا ۔ صدر اردغان نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’ہمارا مقصد اپنی تمام جنوبی سرحدوں پر دہشت گردی کی راہداریوں کے قیام کو روکنا ہے اور اس علاقہ میں امن قائم کرنا ہے ‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مہم میں اسلامک اسٹیٹ گروپ (آئی اے ایس) اور کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ ترکی کے انادلو خبر رساں ادارہ نے سرحدی ٹاؤن تل ابیض میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر شلباری کی خبر دی ہے۔ جنگی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے شامی مبصر ادارہ نے جو لندن میں واقع ہے، خبر دی ہے کہ ترکی کے فضائی حملے راس العین علاقہ پر ہوئے ہیں۔ شامی کردوں نے تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ اس حملہ کے خلاف مدافعت کریں ۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اصرار کے ساتھ کہا کہ امریکہ اپنے کرد حریفوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا جو آئی اے ایس کے خلاف جاری لڑائی میں ہمارے کلیدی حریف ہیں۔ ٹرمپ نے اواخر ہفتہ پر اپنی فوج کو ترکی ۔ شام کے سرحدی علاقہ سے واپسی کی اجازت دی تھی جو ایک طویل عرصہ سے وہاں تعینات تھی ۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ترک حملوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اردغان پر زور دیا کہ وہ کسی بھی حملہ سے قبل پوری احتیاط کے ساتھ غور و فکر کریں لیکن انقرہ نے کہا ہے کہ کردیوں کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسس ایس ڈی ایف کی بڑھتی ہوئی طاقت کو کچلنے کیلئے یہ حملہ ضروری ہے کیونکہ ایس ڈی ایف کے ترکی میں موجود تخریب کاروں سے تعلقات ہیں۔ ترکی چاہتا ہے کہ سرحد پر شام کی جانب ایک محفوظ مقام رہے جہاں وہ اپنے 3.6 ملین پناہ گزینوں کو واپس بھیج سکتا ہے جو گزشتہ 8 سال سے شام میں جاری خانہ جنگی کے سبب پناہ لئے ہوئے ہیں۔