شاہین باغ احتجاجیوں سے مذاکرات کاروں کی پھر بات چیت

,

   

نئی دہلی ۔ /20 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ مذاکرات کار سنجے ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن نے آج دوسرے دن شاہین باغ کے احتجاجیوں سے ملاقات کی ۔ انہوں نے میڈیا کی موجودگی میں بات چیت شروع کرنے سے گریز کیا ۔ احتجاجیوں نے انہیں مطمئین کرنے کی کوشش کی کہ وہ میڈیا کے روبرو اپنے مسائل پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ تاہم بعد میں صحافیوں کو وہاں سے جانے کے لئے کہا گیا ۔ سادھنا رامچندرن نے احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ نے بلایا ہم چلے آئے ‘‘ پیر کو سپریم کورٹ نے یہ محسوس کیا تھا کہ شاہین باغ میں سڑک کی مسدودی سے مشکلات پیش آرہی ہیں اور عدالت نے یہ تجویز رکھی ہے کہ احتجاجی کسی دوسرے مقام پر چلے جائیں جہاں سڑک بند نہ ہوتی ہو ۔ عدالت نے سنجے ہیگڈے سے کہا کہ وہ متبادل مقام پر جانے کیلئے احتجاجیوں کو ترغیب دینے میں اہم رول ادا کریں ۔ اس سلسلہ میں سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ سے تعاون حاصل کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے ۔ سنجے ہیگڈے نے کہا کہ عدالت نے احتجاج کے حق کو برقرار رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ ہندوستان میں احتجاج کی ایک مثال بن گیا ہے ۔ اسی طرح ایسے احتجاج کی بھی مثال قائم کی جائے جس سے دوسروں کو کوئی تکلیف نہ ہو ۔ ہم یہاں آپ کے لئے جدوجہد کرنے آئے ہیں ۔ اگر آپ مقام تبدیل کریں تو یہ مت سوچئے آپ کی جدوجہد ختم ہوگئی ۔ اس موقع پر احتجاجیوں نے اپنے شکوک و شبہات اور خدشات سے مذاکرات کاروں کو واقف کروایا ۔ احتجاجیوں نے کہا کہ وہ قومی پرچم تھام کر احتجاج کررہے ہیں ۔ ہم ملک سے محبت کرتے ہیں ہمیں غدار کہنا بند کریں ۔

شاہین باغ احتجاج کو حکومت ختم کرنا نہیں چاہتی؟
علیگڑھ ۔ 20 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی نے آج الزام عائد کیا کہ مرکز میں بی جے پی زیر قیادت حکومت کا قومی دارالحکومت کے شاہین باغ میں جاری مخالف سی اے اے احتجاج کو ختم کرانے کا کوئی ارادہ معلوم نہیں ہوتا۔ پارٹی نے کہا کہ یہ احتجاج حکومت کو اپنے انتشار پسند ایجنڈہ کو آگے بڑھانے میں معاون ہوسکتا ہے۔ عاپ کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے یہاں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک لکچر دینے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ مودی حکومت احتجاج کو اپنے فرقہ وارانہ مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔