شاہین باغ احتجاجی سپریم کورٹ سے رجوع

   

حکومت اور پولیس پر انتقامی کارروائی کا الزام، آسام کا ڈیٹنشن سنٹر برخاست کیاجائے
نئی دہلی ۔ 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والے شاہین باغ کے احتجاجیوں نے انہیں زبردستی ہٹادینے اور ان کے شامیانوں اور دیگر اسٹریچرس کو مسمار کردینے پولیس کی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی ہے۔ عدالت کے مقررہ مصالحت کاروں کے ذریعہ بیان داخل کرتے ہوئے احتجاجیوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا حوالہ دیکر پولیس نے ان سے زور زبردستی کی اور انہیں احتجاجی مقام سے ہٹا دیا۔ پولیس کی یہ کارروائی غیرضروری تھی کیونکہ احتجاجیوں نے اپنی تعداد کم کرکے اور فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے احتجاج جاری رکھا تھا۔ حکومت اور پولیس نے کوروناوائرس کے بہانے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ان کے احتجاج کو ختم کروایا ہے۔ شاہین باغ کا احتجاج کا مسئلہ سپریم کورٹ میں زیردوران ہے۔ پولیس کی یہ کارروائی ہمارے معصوم احتجاجیوں کے خلاف انتقامی نوعیت کی تھی۔ حکومت اگر کوروناوائرس کا بہانہ بنارہی ہے تو اسے آسام کے ڈیٹنشن سنٹر کو بھی برخاست کرنا چاہئے جہاں پر سینکڑوں افراد کو ایک ہی مقام پر رکھا گیا ہے۔ احتجاجیوں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہیکہ وہ انہیں پولیس حملوں سے تحفظ فراہم کرے۔ شاہین باغ کا احتجاجی مقام ساری دنیا کیلئے توجہ کا مرکز بن گیا تھا۔ 15 ڈسمبر 2019ء سے خواتین کی زیرقیادت احتجاج جاری تھا۔ ان احتجاجیوں کو ہٹانے کیلئے دہلی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں داخل کی گئی تھیں۔