شہریت بل کیخلاف شمال مشرق کا احتجاج، علیل شیرخوار فوت، آسام میں عام زندگی مفلوج

,

   

وزیراعظم مودی ، امیت شاہ ، چیف منسٹر آسام کے پتلے جلائے گئے

گوہاٹی / اگرتلہ/ ا یٹا نگر۔ 10 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شمال مشرقی ہند کے بڑے حصے آج شہریت(ترمیمی) بل کے خلاف زبردست احتجاجوں سے بری طرح متاثر ہوئے جس میں اسٹوڈنٹس ، یونینوں اور بائیں بازو کی جمہوری تنظیموں نے حصہ لیا۔ اس احتجاج کے درمیان ڈھائی ماہ کابیمار شیرخوارفوت ہوگیا کیونکہ اسے اسپتال لے جانے کیلئے بروقت کھلا راستہ نہیں مل سکا۔ انتشار پسند قانون سازی جسے لوک سبھا کی منظوری حاصل ہوچکی ہے، اسے ایوان بالا میں پیش کرنے سے ایک روز قبل آسام کی وادی برہم پتر میں عام زندگی مفلوج ہوگئی جہاں آل آسام اسٹوڈنٹ یونین اور نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کی سرپرستی میں بند منایا گیا ۔ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی کئی تنظیموں بشمول ایس ایف آئی ، ڈی وائی ایف آئی ، اے آئی ایس ایف نے بھی علحدہ طور پر بند کی اپیل کی تھی۔ گوہاٹی کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی جلوس نکالے گئے ، جن میں احتجاجیوں نے جذبات سے جڑے مجوزہ قانون کے خلاف نعرے بلند کئے۔ احتجاجیوں نے وزیراعظم نریندر مودی ، وزیرداخلہ امیت شاہ اور چیف منسٹر سرب نند سونو ال کے پتلے نذر آتش بھی کئے۔پولیس نے کہا کہ احتجاجیوں کی آسام میں سکریٹریٹ اور اسمبلی عمارتوں کے خلاف سیکوریٹی فورسس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جب انہیں آگے بڑھنے سے روکا گیا ۔ ضلع دبرو گڑھ میں بند کے حامیوں کی سی آئی ایس ایف جوانوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ تین احتجاجیوں کو زخم آئے جبکہ انہوں نے آئیل انڈیا لمٹیڈ کے ورکرس کو دولیا جان میں واقع ان کے دفاتر میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ چیف منسٹر سونوال اور دیگر ریاستی وزراء کے قافلوں کے راستے بدلنے پڑے کیونکہ احتجاجیوں نے بڑی سڑکوں پر راستہ روک دیا تھا۔ ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ سارے آسام میں ٹرین سرویس متاثر ہوئی کیونکہ پٹری پر احتجاجی بیٹھ گئے تھے۔ نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاجیوں نے بی جے پی ، آسام گن پریشد ، دوردرشن کیندر کے ہیڈکوارٹرس اور وزیر صحت ہیمانتا بسواس شرما کی شریک حیات کی ملکیت والے پرائیویٹ ٹی وی چیانل کے دفتر پر دھرنا دیا۔ دریں اثناء اے اے ایس یو قائدین نے کہا کہ وہ متنازعہ بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے ۔ تریپورہ میں احتجاجیوں نے این ای ایس او کی اپیل پر بند میں حصہ لیتے ہوئے ایک مارکٹ کو جلادیا جہاں زیادہ تر غیر قبائیلیوں کی ملکیت والے دکانیں ہیں۔ ایک سینئر پولیس آفیسر نے کہا کہ اس واقعہ میں کوئی بھی فرد زخمی نہیں ہوا اور آگ بجھادی گئی۔ تریپورہ میں ایک سرکاری بیان کے مطابق انٹر نیٹ سرویس منگل کی دوپہر سے 48 گھنٹوں کے لئے معطل کردی گئی تاکہ افواہ پھیلانے والے کوئی شرپسندی نہ کرسکیں۔ پولیس نے کہا کہ ڈھائی ماہ کے علیل شیرخوار کی موت ضلع سپاہی جالا کے بشرام گنج میں ہوئی جہاں اسے اسپتال لیجانے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن احتجاجیوں نے گاڑ یوں کی ٹریفک روک رکھی تھی۔ ساری ریاست تریپورہ میں ٹرین سرویس موقوف ہوگئی اور گا ڑیوں کی نقل و حرکت متاثر ہوئی ۔ایٹا نگر سے موصولہ اطلاع کے بموجب آل اروناچل پردیش اسٹوڈنٹس یونین کی اپیل پر ریاست کے کئی مقامات پر بند کامیاب رہا اور تعلیمی ادارے ، بینکس ، تجارتی ادارہ جات اور منڈیاں بند رہیں۔ میگھالیہ، میزورم ،سکم و دیگر شمال مشرقی حصوں میں بھی شہریت بل کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔ اسی مسئلہ پر دہلی میں بھی مختلف شعبہ جات حیات سے تعلق رکھنے والے افراد نے جنتر منتر پر احتجاج کیا۔