شہریت ترمیمی بل آئین کی دفعہ 14اور 21کی کھلی خلاف ورزی،23سالہ قدیم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ: مارکنڈے کاٹجو

,

   

نئی دہلی: شہریت ترمیمی بل پر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے اس بل کو آئین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بل آئین کی دفعہ14اور 21کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل مساوات‘زندگی اور آزادی کے حق کے خلاف ہے۔ اس موقع پر انہوں نے 23سالہ قدیم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ دیا۔ انگریزی اخبار ”دی ویک“میں شائع ایک مض مو میں شہریت ترمیمی بل پر سابق جسٹس نے اپنے ان خیالات کا اظہا رکیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے شہریوں اور غیر شہریوں کو وہ مساوی حق حاصل ہیں جو دفعہ 14اور21میں بیان کردہ ہے۔

اس دفعہ کے تحت چاہے کوئی شہری ہو یا نہ ہواگر وہ ہندوستان میں سکونت اختیار کرتا ہے تو اسے برابری کا حق دیا جائے گا۔ اس ضمن میں انہوں نے سپریم کورٹ کے 23سال پرانے فیصلہ کا حوالہ دیا۔واضح رہے کہ اس میں پاکستان‘ بنگلہ دیش او رافغانستان سے مذہبی تشدد کی وجہ سے 31دسمبر2014تک ہندوستان آئے او رغیر مسلم تارکین ہندو‘ سکھ، جین، پارسی اور عیسائی کے لوگوں کو شہریت دی جائے گی۔ لیکن مسلمانو ں کو شہریت سے دور رکھا جائے گا۔ اس بل کا سب سے زیادہ اثر شمالی مشرقی ریاستوں بالخصوص آسام کو ہوگا۔ ان ریاستوں کا کہنا ہے کہ پڑوسی ممالک سے آنے والے پناہ گزین ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے مقابلہ مشرقی ریاستوں میں زیادہ ہے۔