شہریت ترمیمی قانون کیخلاف ریاستوں کی جانب سے قرارداد ’’سیاسی خیرسگالی‘‘

,

   

این پی آر اور این آر سی انجام دینے اپنے عہدیداروں کا استعمال کریں گے، مرکز کا اس میں کوئی رول نہیں ہوگا : ششی تھرور

کولکتہ 23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف قراردادیں منظور کروانا ریاستی حکومتوں کا ایک خیرسگالی جذبہ ہے۔ البتہ شہریت دینے میں ان ریاستوں کا کوئی رول نہیں ہوتا۔ ایک انٹرویو میں ششی تھرور نے کہاکہ این پی آر اور این آر سی کو روبہ عمل لانے میں بھی ریاستی عہدیداروں کو ہی کام کرنا پڑے گا کیوں کہ مرکز کے پاس مطلوب میان پاور نہیں ہے۔ یہ عمل ایک سیاسی خیرسگالی ہے۔ شہریت صرف وفاقی حکومت ہی دے گی۔ اس میں بلاشبہ ریاستوں کا کوئی رول نہیں ہوگا لہذا این آر سی، این پی آر پر عمل کریں یا نہ کریں اس سے مرکز کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ ریاستیں قرارداد منظور کرسکتی ہیں یا عدالت کو جاسکتی ہیں لیکن عملی طور پر وہ کیا کرسکتے ہیں؟ ریاستی حکومتیں یہ نہیں کہہ سکتیں کہ وہ سی اے اے پر عمل آوری نہیں کریں گی۔ وہ صرف یہ کہہ سکتی ہیں کہ وہ این پی آر اور این آر سی کو روبہ عمل نہیں لائیں گے کیوں کہ اس میں ان کا ہی اہم رول ہوگا۔ شی تھرور کے سیاسی رفیق کپل سبل نے بھی گذشتہ ہفتہ یہ کہہ کر طوفان برپا کردیا تھا کہ کوئی ریاست سی اے اے کو روبہ عمل لانے سے انکار نہیں کرسکتی کیوں کہ یہ مرکزی حکومت کا فیصلہ ہوتا ہے جس پر عمل کرنا ریاستوں کا دستوری فریضہ ہوتا ہے۔ ریاستیں صرف یہ کہہ سکتی ہیں کہ وہ اس کو انجام نہیں دیں گی لیکن وی سی اے اے کو روبہ عمل لانے سے انکار نہیں کرسکتیں جبکہ یہ پارلیمنٹ سے پہلے ہی منظور کیا جاچکا ہے۔ بعدازاں کپل سبل نے سی اے اے کو غیر دستوری قرار دیا اور وضاحت کی کہ ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پنجاب جہاں کانگریس اقتدار میں ہے گزشتہ ہفتہ سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کی ہے اس لئے کیرالا میں بائیں بازو حکومت کے اس اقدام کی تائید کی ہے۔ مغربی بنگال میں بھی یہی ہوگا۔ تھرور کی پارٹی مخالف سی اے اے قانون لانے کا مطالبہ کررہی ہے۔ ممتا بنرجی کی حکومت 27 جنوری کو قرارداد منظور کرنے والی ہے۔کانگریس نے اشارہ دیا کہ وہ بھی اپنی دیگر ریاستوں میں اس طرح کی قراردادیں لائے گی۔ کانگریس حکمرانی والی ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بھی قراردادیں لائی جارہی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون پر حکم التواء کی ہدایت نہیں دی ہے اور نہ ہی اس قانون میں کوئی تحریک کی ہے۔ اس کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ تھرور نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیاکہ اس نے اس کیس کی سماعت کے لئے پانچ رکنی دستوری بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ششی تھرور نے کہاکہ سی اے اے کیخلاف کارروائی کرنے کے صرف دو راستے ہیں ایک راستہ سپریم کورٹ کی جانب سے اسے غیر دستوری قرار دیا جاتا ہے اور اسے ختم کردیا جاتا ہے دوسرا راستہ حکومت ازخود اسے واپس لے سکتی ہے لیکن وہ اپنے اس اقدام سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔