شہر اور اضلاع میں شدید بارش ، مانسون سرگرم

   

آئندہ 4تا5 دن وقفہ وقفہ سے بارش کی پیش قیاسی ‘ زرد انتباہ جاری
حیدرآباد۔27۔ستمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 15 سنٹی میٹر بارش نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور انفورسمنٹ و ڈی آر ایف عملہ کی نیندیں اڑا دی ہیں اور منگل کی سہ پہر شروع ہونے والی بارش کے بعد جی ایچ ایم سی کے علاوہ دیگر محکمہ جات بالخصوص محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کو چوکسی اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں آج سہ پہر ہونے والی بارش کے بعد رات دیر گئے تک شہر کی مصروف سڑکوں پر ٹریفک جام رہی اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔نامپلی ‘ عابڈس ‘ بشیر باغ‘ کوکٹ پلی ‘ خیریت آباد‘ لکڑی کا پل‘ سوماجی گوڑہ ‘ بیگم پیٹ کے علاوہ دیگر علاقوں میں سہ پہر شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ زائد از ایک گھنٹہ جاری رہا اور اس ایک گھنٹہ کے دوران شہر کی بیشتر اہم سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے سبب ٹریفک جام کے مسائل پیدا ہوگئے۔ شام 7بجے تک بھی ٹریفک پولیس کے عملہ کو سڑکوں پر ٹریفک کو کنٹرول کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ریاست تلنگانہ کے بیشتراضلاع کے علاوہ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں آئندہ 4تا5 یوم کے دوران موسلادھار بارش کی پیش قیاسی کی گئی ہے اور کہاجا رہاہے کہ وقفہ وقفہ سے ہونے والی اس بارش کے ساتھ تیز ہوائیں بھی چلیںگی۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر حیدرآباد کے علاوہ وقارآباد‘ کلواکرتی ‘ دیورکنڈہ ‘ ناگرکرنول ‘ ونپرتی اور جڑچرلہ میں بھی موسلادھار بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نیجنوبی تلنگانہ کے اضلاع میں آئندہ 4تا5 یوم کے دوران وقفہ وقفہ سے موسلادھار بارش اور مطلع ابرآلود ہونے کی پیش قیاسی کے ساتھ زرد انتباہ جاری کیا ہے۔ شہر کے علاوہ نواحی و مضافاتی علاقوں میںایمرجنسی عملہ کو متحرک رکھنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ راجندر نگر‘ عطاپور‘ گگن پہاڑ ‘ آرام گھر کے علاوہ دیگر علاقوں کی مصروف سڑکوں پر جمع ہونے والے پانی کی فوری طور پر نکاسی کے اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ بتایاجاتا ہے کہ منتشر بادلوں کے سبب شہر کے مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں بارش ریکارڈ کی جا رہی ہے اور کہا جار ہاہے کہ آئندہ چند یوم کے دوران بھی بارش کی یہی صورتحال رہے گی۔ خانگی ماہرین موسمیات کے مطابق شہر حیدرآباد کے علاوہ اطراف و اکناف کے اضلاع میں ہونے والی بارش کے سبب ذخائر آب میں بھی پانی جمع ہوگا ۔محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں نے بتایا کہ ذخائر آب میں موجود سطح آب پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی طرح کے خطرہ کی صورت میں پانی کے اخراج سے متعلق فیصلہ کیا جاسکے۔