شہزادی کی ضد

   

کسی ملک کے بادشاہ کی ایک بیٹی تھی ۔ اس کا نام نیلوفر تھا وہ بہت ضدی تھی ۔ ایک دن صبح کے وقت وہ باغ میں گئی ۔ اس نے پھولوں پر شبنم کے قطرے چمکتے ہوئے دیکھے ۔ اُنہیں دیکھ کر اس کے دل میں ایک بات آئی ۔ وہ محل میں واپس ائی اور بادشاہ سے کہنی لگی ۔ابا جان مجھے شبنم کا ایک تاج بنوادیجئے ۔ بادشاہ نے کہا بیٹی ہم تمہیں ہیرے موتیوں والا تاج بنوادیں گے ۔ نہیں ابا جان شہزادی نے کہا ۔ مجھے تو شبنم کا بناہوا تاج ہی چاہئے ۔
بیٹی کی ضد کے آگے بادشاہ ہار گیا اور بولا اچھا ہم آج ہی سناروں کو حکم دیتے ہیں ۔ وہ تمہارے لئے شبنم کا تاج بنادیںگے ۔ اسی دن تمام سناروںکو بلا کر بادشاہ نے کہا کہ جو کوئی شبنم کے موتیوں کا تاج بنائے گا اُسے انعام دیا جائے گا ۔ ایک سنار نے بڑے ادب سے کہا بادشاہ سلامت شبنم کے قطروں سے تاج کیسے بن سکتا ہے ۔ یہ سن کر شہزادی رونے لگی وہ مچل کر بولی مجھے تو شبنم ہی کا تاج چاہئے ۔ تب ایک بوڑھا سنا بولا ۔ شہزادی صاحبہ آپ باغ میں چل کر مجھے سبنم کے قطرے دے دیجئے ۔ میں آپ کیلئے تاج بنادوںگا۔ شہزادی خوش خوش سنار کے ساتھ باغ میں گئی ۔ اس نے دیکھا شبنم کے قطرے خوب چمک رہے ہیں ۔ مگر جب شہزادی شبنم کے قطروں کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتی تو ان پھولوں پر سے شبنم کے قطرے بہہ جاتے ۔ شہزادی نے مایوسی سے سنار کی طرف دیکھا ۔ کیوں شہزادی صاحبہ کیا ہوا ؟ سنارنے پوچھا ۔ یہ شبنم کے موتی تو میرے ہاتھ میں آتے ہی نہیں ۔ شہزادی نے جواب دیا ۔ پھر ان سے تاج کیسے بنے گا ؟ سنار نے پوچھا ۔ اس طرح شہزادی کی سمجھ میں یہ بات آگئی کہ شبنم کے قطروں سے تاج نہیں بنایا جاسکتا۔