شیخ بھکھاری۔ ہندوستان کے مجاہد جنگ آزادی جس نے ”نظریے عامرایت“ کے خلاف ہنگامہ کھڑا کیا

,

   

کمانڈر ایم سی ڈونالڈ کا کہنا ہے کہ باغیوں میں بھیکھاری سب سے زیادہ بدنام او راثر رکھنے والے باغی تھے
شیخ بھیکھاری صاحب نے جنرل ڈلہوزی کے ”ڈاکٹورائن آف لیپس“ کے خلاف ہنگامہ کیا جس کا مقصد صرف برطانوی حکومت کو فروغ دیناتھا۔

انہو ں نے آزادی پسند مقامی حکمرانوں کے ساتھ کھڑے ہوکر غیرملکی حکمرانوں کے خلاف محاذ آرائی کی تھی۔ ان کی پیدائش 1819میں ایک گاؤں جس کا نام ہیوپتی تھا جو بہار کے ضلع رانچی بدمیو پولیس اسٹیشن کے دائرے اختیار میں آتا ہے۔ ان کے والد کانام شیخ بلند تھا۔

اسکول کی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں مکمل کرلینے کے بعد بھیکھاری نے ایک سپاہی کے طور پر فوج میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

بعدازاں حکمران ٹھاکر وشواندھا سہدیو کے حکمران کی دعوت نامہ کے وہ اودگیرصوبہ گیا جہاں کے انہیں دیوان مقرر کیاگیاتھا۔

انہوں نے انگریزوں کے’ڈاکٹرین آف لیپس‘کے قریب آنے والے اور زیادہ ناگزیر ہوجانے کو محسوس کیا۔ انہوں نے انگریزوں کی توسیع پسندانہ سرگرمیوں سے بے چین حکمرانوں کو متحد کرنے کے لئے امانت علی انصاری‘ کرامت علی انصاری اورشیخ ہورا انصاری جیسے متعدد سفیروں کومختلف صوبوں میں روانہ کیا۔

ایک حکمت عملی پر مشتمل اقدام میں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے رام وجئے سنگھ او رنادر علی کے تعاون سے 1857میں ہزاری باغ ضلع کے رام گڑھ میں برطانوی ہیڈکوارٹرس پر حملہ کیااور جنگ میں جیت بھی حاصل کرلی تھی۔

اپنی اس جیت سے سرشار بھیکھاری سنتھل پرگانہ میں اپنی فوج کے ساتھ داخل ہوئے او ربھانوکا میں برطانوی فوج کو شکست دی تھی۔ اس جنگ میں کچھ برطانوی افسران بھی مارے گئے تھے۔

ان فتوحات کا جشن ٹھاکر وشوانادھا نے منایا۔ دانا پور‘ بھیکھاری اور تکونتھا امراؤ سنگھ میں بھاری فوج کی تعیناتی کی اطلاع ملتی ہی اپنے فوج کے ساتھ وہ رام گڑھ پہنچ گئے۔ جہاں ایک خوفناک جنگ چھڑ گئی۔

حالانکہ کے مقامی فوجیوں کے پاس ہتھیاروں سے لیز برطانوی فوج سے مقابلہ کرنے کے لئے بھاری اسلحہ بارود کی کمی تھی‘ لیکن انہوں نے جنگ میں تیر اورپتھروں کا استعمال کیاتھا۔

آخر کا رانگریز افسران کی نظر بھیکھاری پر پڑی‘ جو برطانوی حکمرانوں کی نیندیں اڑانے والی حکمت عملی کو ترتیب دینے میں ماہر تھے۔

انہوں نے مقامی افواج کے چند لالچی لوگوں کو لالچ دیکر بھیکھاری کے خفیہ مقام کی جانکاری حاصل کی۔

ایم ایس ڈونالڈ ایک بھاری جمعیت کے ساتھ ذاتی طور پر وہاں گیا‘ اور6جنوری 1858کو بھیکھاری کے علاوہ امراؤ سنگھ کوپکڑ لیا۔

بعدازاں ان دونوں کوبغیر کسی سنوائی کے ایک درخت سے پھانسی پر لٹکادیاگیا۔

اس تناظر میں ایم ایس ڈونالڈ نے کہاکہ ”باغیوں میں بھیکھاری سب سے زیادہ موثر اور بدنام بغاوت کرنیوالے تھے“۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شیخ بھیکھاری نے انگریز وں افسران کو کس قدر خوفزدہ رکھا تھا۔