شیولنگ کی ہو سائنسی جانچ: گیانواپی کیس میں ہندو فریق کی دلیل

   

گیانواپی کیس میں وارانسی کی عدالت میں ایک بار پھر سماعت ہوئی۔ عدالت میں دلائل کے دوران دونوں فریقین نے اپنے دلائل دیئے۔ بحث کے دوران ہندو فریق نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ گیانواپی مسجد کے اندر سے ملے شیولنگ کی ‘سائنسی جانچ’ کرائی جائے۔ درخواست گزار نے کہا کہ مسجد کے اندر سے ملنے والے شیولنگ کی اے ایس آئی کو اچھی طرح سے جانچ کرنی چاہیے۔ اس کے لیے کاربن ڈیٹنگ یا کوئی اور طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مسجد کی کمیٹی نے ہندو خواتین درخواست گزاروں کی اس درخواست کی مخالفت کی ہے۔ دونوں فریقوں کو سننے کے بعد عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 7 اکتوبر کو رکھی ہے آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے گیانواپی معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ گیانواپی کیمپس میں پائے جانے والے ڈھانچے کی نوعیت کا مطالعہ کرنے کے لیے ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے موجودہ/ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی/کمیشن کی تقرری کی درخواست کو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جون 2022 میں الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں یہ معلوم کرنے کے لیے ایک پینل تشکیل دینے کی ہدایت مانگی گئی تھی کہ آیا مسجد کے اندر پایا جانے والا ڈھانچہ ہندوؤں کے دعوے کے مطابق شیولنگ ہے یا یہ ایک چشمہ ہے جیسا کہ مسلمانوں نے دعویٰ کیا۔