صدی کے عظیم رہنماء اورمصر کے معزول صدر محمدمرسی کی سنوائی کے دوران موت

,

   

عہدیداروں نے کہاکہ مصر کے سابق صدر جنھیں 2013میں فون نے ایک سال کرسی صدرات پر فائزرہنے کے بعد معزول کردیاتھا کمرے عدالت میں گرپڑے

اخوان المسلمین جس پر فی الحال امتناع عائد ہے کہ ایک اعلی قیادت مرسی جس پر جاسوسی کے الزامات کے تحت کاروائی چل رہی تھی صرف پنجرہ نما کمرے میں سے بات کیاکرتے تھے۔

سرکاری ٹی وی نے کہاکہ موت کی وجہہ قلب پر حملہ ہے۔

مرسی جس کی عمر 67سال تھی کو بڑی پیمانے پر احتجاج کی وجہہ سے ہٹائے جانے کے بعد سے تحویل میں ہیں۔

مذکورہ اخوان المسلمین نے اس موت کو ”ایک واضح قتل“ قراردیاہے۔کارکنوں اور ان کے گھر والو ں نے کہاکہ مرسی کو کافی عرصہ سے طبی نگہداشت نہیں مل رہی تھی

جبکہ انہیں ضیابطیس اور بلڈ پریشر کی شکایت بھی تھی‘ اور انہیں مسلسل قید میں تنہا رکھا جارہا تھا۔

YouTube video

فلسطین کے اسلامی گروپ حماس جس کا اخوان المسلمین سے قریبی تعلقات ہیں سے مشتبہ رابطے سے متعلق جاسوسی کے الزامات پر قاہرہ میں مذکورہ عدالت کی جانب سے سنوائی کے دوران مرسی گر پڑے۔

عہدیداروں نے کہاکہ کاروائی خلل پیدا کرنے سے روکنے کے لئے تیار کردہ ساونڈ پروف گلاس کے پنجرہ سے انہوں نے پانچ منٹ بات کی۔ مصرکے پبلک پراسکیوٹر نے کہاکہ مرسی کو مقامی وقت 16:50پر اسپتال میں مردہ قراردیا ہے اور ابتدائی رپورٹ میں یہ بتایاگیا ہے ان کے جسم پر کوئی تازہ زخموں کے نشان بھی نہیں ہیں۔

ان کے گھر والوں نے کہاکہ پچھلے ماہ انتظامیہ نے باربار ان سے ملاقات کرانے سے انکار کیااور انہیں مرحوم مرسی کی صحت کے متعلق بہت کم جانکاری دی گئی تھی۔

انسانی حقوق کی بین کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق قید کے دوران مرسی سے ملاقات کے تین مواقع رشتہ داروں کو دئے گئے تھے اور وکیل و ڈاکٹرس کو ملاقات سے انکارکیاگیاتھا۔

ان کے بیٹے عبداللہ نے رائٹرس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ نعش کہاں پر ہے اس کے متعلق نہیں جانتے اور انتظامیہ نے مرسی کے آبائی مقام شرقیہ صوبہ کے نیلا ڈیلٹا میں تدفین کی اجازت نہیں دی ہے۔

سال2012میں مرسی پہلے جمہوری طور پر مصر کے صدر بننے والے لیڈر تھے‘ انہیں پہلے ہی تین علیحدہ معاملات میں 45سال قید کی سزا سنائی گئی تھی‘ جس میں ایک غیر قانونی گروپ کی قیادت‘ مخالف حکومت احتجاجیوں کو اذیت دینا اور انہیں قید میں رکھنا اور ملک کے خفیہ راز افشا کرنے کے معاملات شامل ہیں۔

مرسی نے ہمیشہ سے عدالت کے منتظمین کو مسترد کیاہے او ران کے حامیوں نے ان پر عائد مقدمات کو سیاسی مفادات حاصلہ کی وجہہ بتایا ہے۔

مذکورہ لیڈر کی موت‘ مصر کے پہلے جمہوری صدر کے طور پر ان کی یاد تازہ کردی ہے‘ اور ان کے حامیوں او رمصر کے باہر لوگوں میں ایک غم اورغصہ کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔

ترکی کے صدر طیب رجب اردغان نے فوری طور پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے شہید قراردیا۔ دیگر نے بھی فوری اسی طر ح کا بیان دیاہے۔

ان لوگوں نے طویل مدت تک سیاسی کاروائی کے متعلق تشویش ظاہر کی جس میں انہیں محروس او رقید کی حالت میں رکھا گیاتھا۔ مرسی کی خراب صحت کا بھی ایک ریکارڈ ہے۔ مگر پچھلے سال برطانیہ پارلیمنٹ کے ایک پیانل نے انہیں 23گھنٹہ فی یوم میں تنہا قید میں رکھا جارہا ہے کہ جو ذہنی اذیت کہلائے جائے گی۔

انہوں نے اس کی وجہہ سے موت واقع ہونے کا بھی انتباہ دیاتھا۔ان کی اچانک موت ایک ایسی وقت میں ائی ہے جب امریکہ کہاجارہا ہے کہ مصر کے صدر عبد الفتح السیسی کی درخواست پر اخوان المسلمین کو خارجی دہشت گرد تنظیم قراردینے کی تیاری کررہا ہے۔

اپنے سینئر شخصیت کی موت عالمی اسلامی تحریک کی برہمی اور گہرے غم وغصہ کی وجہہ بن سکتا ہے۔ اخوان کی سیاسی طاقت مذکورہ فریڈم او رجسٹس پارٹی نے کہاکہ مورسی کی موت ”قتل“ ہے اور اپنے حامیوں پر زوردیا کہ وہ دنیابھر کے مصری سفارت خانوں کے باہر تدفین کے وقت اکٹھا ہوکر مظاہرہ کریں۔

مرسی کی پیدائش ای ادواہ گاؤں میں 1951میں ہوئی تھی انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے 1970کے دہے میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پی ایچ ڈی کی تکمیل کیلئے امریکہ چلے گئے۔

سال2012میں تحریک کے بعد پیش ائے الیکشن میں انہیں اخوان کے صدراتی امیدوار کے طور پر منتخب کیاگیا۔ دفتر میں ان کے ایک سال کے دوران مرسی کو اسلام پسند بغاوت اور معیشت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزامات عائد کئے گئے۔

دفتر کا جائزہ لینے کے ایک سال کی تکمیل 30جون2013کو سارے مصر میں حکومت کے خلاف ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا۔ مرسی کی گرفتاری کے بعد بڑے پیمانے پر انتظامیہ نے اخوان کے لیڈروں او رحامیوں کو نشانہ بنانے کا کام بھی کیاہے۔