صرف پی ایف آئی پر کیوں،آر ایس ایس پر بھی پابندی لگائیں

,

   

نئی دہلی: پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) پر پابندی لگنے کے بعدکانگریس کے رکن پارلیمنٹ کوڈی کنل سریش کا بیان سامنے آیاہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف PFI کیوں؟ پی ایف آئی کی طرح آر ایس ایس پر بھی پابندی لگائی جائے۔سنگھ بھی پورے ملک میں ہندو فرقہ پرستی پھیلانے کا کام کر رہا ہے، جو کہ PFI کی طرح ہے، اس لیے اس پر بھی پابندی لگا دیں۔کانگریس کے سینئر رہنما ڈگ وجئے سنگھ نے بھی 2018 میں آر ایس ایس کے خلاف متنازعہ بیان دیا تھا۔ جھابوا میں ڈگ وجئے سنگھ نے کہا تھا کہ اب تک جتنے بھی ہندو دہشت گرد سامنے آئے ہیں ان کا تعلق آر ایس ایس سے ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سنگھ کے خلاف تحقیقات کرائی جائے اور پھر کارروائی کی جائے۔ پی ایف آئی پر پابندی کے بعد مرکزی وزیر داخلہ گری راج سنگھ نے ٹویٹ کیا ہے۔ سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں لکھاکہ الوداع پی ایف آئی۔ اسی وقت، آسام کے سی ایم ہمانتا بسوا سرما نے کہاکہ میں پی ایف آئی پر پابندی لگانے کے حکومت ہند کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیکہ ہندوستان کے خلاف تفرقہ انگیز یا خلل ڈالنے والے ڈیزائن سے سختی سے نمٹا جائے گا۔12 ستمبر کو کانگریس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خاکی چڈی (نیکر) کی تصویر شیئر کی۔ اس میں لکھا ہے- ملک کو نفرت سے آزاد کرنے میں 145 دن رہ گئے ہیں۔ تاہم سنگھ نے بھی فوراً اس کی مخالفت کی اور سنگھ کے ساہا سرکاریواہ منموہن ویدیا نے کہا تھا کہ ان کے والد اور دادا نے سنگھ کو بہت حقیر جانا تھا، لیکن سنگھ باز نہیں آیاآزادی کے بعد ہندوستان میں 3 پابندیاں لگ چکی ہیں۔ گاندھی جی کے قتل کے بعد 1948 میں پہلی بار اس پر پابندی لگائی گئی۔ اور یہ پابندی آزاد ہندوستان کے پہلے وزیرداخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے لگائی تھی یہ پابندی تقریباً 2 سال تک جاری رہی۔ سنگھ پر دوسری پابندی 1975 میں داخلی ایمرجنسی کے دوران لگائی گئی۔ ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی۔1992 میں بابری انہدام کے دوران آر ایس ایس پر تیسری بار پابندی لگائی گئی۔ یہ پابندی تقریباً 6 ماہ کے لیے لگائی گئی تھی۔آر ایس ایس کی بنیاد 1925 میں کیشو بلیرام ہیڈگیوار نے رکھی تھی۔ سر سنگھ چالک سنگھ میں سب سے نمایاں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ سے زائد تربیت یافتہ ارکان ہیں۔ سنگھ پریوار کے پاس 80 سے زیادہ ہم خیال یا وابستہ تنظیمیں ہیں۔ سنگھ دنیا کے تقریباً 40 ممالک میں سرگرم ہے۔