طالبان حکومت اور ہندوستان کا 20 اکٹوبر کو پہلی بار سامنا

   

افغانستان میں قیام امن کیلئے روس کی قیادت میں ماسکو فارمیٹ کا انعقاد
حیدرآباد۔13اکٹوبر(سیاست نیوز) ہندوستان اور طالبان 20اکٹوبر کو روسی دارالحکومت ماسکو میں افغانستان میں تبدیلی حکومت اور طالبان کی کابینہ کی تشکیل کے بعد پہلی مرتبہ ایک دوسرے کے سامنے ہوں گے۔ ماسکو فارمیٹ کا اجلاس 20 اکٹوبر کو منعقد ہونے جا رہاہے جس میں روسی حکومت کی جانب سے طالبان کو مدعو کیا جاچکا ہے اور کہا جا رہاہے کہ افغانستان کی صورتحال پر اس اجلاس میں بات چیت کی جائے گی۔ طالبان نے ابھی اس بات کی توثیق نہیں کی ہے کہ ان کی حکومت سے اس اجلاس میں شرکت کیلئے کون پہنچیں گے لیکن اس بات کا فیصلہ کیا جاچکا ہے کہ افغانستان میں برقراری امن اور افغانستان کے بہتر مستقبل کے لئے منعقد ہونے والے اس اجلاس میں طالبان شرکت کریں گے۔ روس کی جانب سے 2017 میں تشکیل شدہ ’’ماسکو فارمیٹ‘‘کے ارکان میں ہندوستان‘ امریکہ ‘ افغانستان‘ چین‘ پاکستان ‘ ایران کے علاوہ وسطی ایشیاء کے رکن ممالک شامل ہیں۔ہندوستانی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ہندوستان نے بھی اس اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے لیکن ہندوستان سے بھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ کون اس اجلاس میں شرکت کرے گا۔ افغانستان میں اشرف غنی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پہلی مرتبہ منعقد شدنی اس اجلاس میں کہا جا رہاہے کہ تمام رکن ممالک کے نمائندو ںکی شرکت یقینی ہوگی کیونکہ 15 اگسٹ کے بعد افغانستان میں تبدیل ہونے والے حالات اور طالبان کے نظریات کے سبب کئی ممالک نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن بعض ممالک کی جانب سے مشروط آمادگی کے علاوہ بات چیت کے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔
لیکن افغانستان میں قیام امن کے مقصد کے لئے قائم کئے جانے والے ’’ماسکو فارمیٹ‘‘ کے 20 اکٹوبر کو منعقد ہونے والے اجلاس کی اہمیت میں اس لئے اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اس اجلاس میں طالبان حکومت کے نمائندوں کی شرکت کے علاوہ دیگر رکن ممالک کے نمائندوں کی جانب سے شرکت کی متوقع ہے اور کہا جار ہاہے کہ ہندستان ۔طالبان کے آمنے سامنے ہونے کے بعد اب حکومت افغانستان سے بات چیت کے باضابطہ دور کا آغاز ہوسکتا ہے اسی لئے گذشتہ یوم وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران افغانستان میں طالبان حکومت اور دہشت گردی کے فروغ کو روکنے کے سلسلہ میں اقدامات کی سمت متوجہ کروایا تھا اور ماسکو فارمیٹ میں بھی ہندستان یہی موقف اختیار کرسکتا ہے۔