عصمت ریزی و قتل کیس، اپوزیشن نظرانداز

   

روش کمار
اپوزیشن کہاں ہے؟ یہ سوال بہت ہی چالاکی سے پُر ہے۔ گودی وغیر اعلان کردہ گودی میڈیا اپوزیشن کو لیکر کب بے چین اور مایوس ہوتا ہے؟ آپ غور کریں گے تو پتہ چلے گا جب میچ کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت سے سوال کرنے میں ڈرلگتا ہے تب بہانہ بنایا جاتا ہے کہ اپوزیشن کہاں ہے۔ اپوزیشن کی تلاش ان کی اپنی ضرورت کے لئے ہوتی ہے تاکہ مباحث کے نام پر اِس واقعہ بنام اُس واقعہ کا میچ شروع ہوسکے اور حکومت سے راست سوال پوچھنے کی بجائے اپوزیشن کے سہارے پوچھے جاسکے۔ ٹی وی پر دکھانے کے لئے نہیں بلکہ اپوزیشن کو کوٹ کر حکومت کو بچانے کے لئے۔ 30 ستمبر کو ٹوئٹر پر یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ اپوزیشن کہاں ہے؟ کہاں تو نیوز کے اداروں کو اپنے دم خم پر رپورٹنگ کے ذریعہ طرح طرح کے حقائق سامنے لائے جانے چاہئے تھے۔ میڈیکل رپورٹ دکھانی تھی پتہ کرنا تھا کہ متاثرہ کب تک جنرل وارڈ میں رہی؟ آئی سی یو میں کب گئی؟ خاتون ڈاکٹر نے اس کی جانچ کب کی؟ پولیس کب گئی؟ اسی گاوں میں رہنے والے دوسری ذات کے لوگ کیا سوچتے ہیں؟ ملزمین کی ہنسی کہیں دکھائی دیتی ہے ان کے خاندان کے لوگ کیا کہتے ہیں؟ ان سب سوالات کو بڑے آرام سے کنارے لگادیا گیا اور اپوزیشن کہاں ہے کا سوال تلاش کیا جانے لگا تاکہ جیسے ہی اپوزیشن ہاتھرس کا نام لیتا تو کہا جاتا کہ آپ کی حکومت یا دور میں بھی ایسا ہو رہا ہے۔ یہاں گئے تو وہاں نہیں گئے یہ نہیں پوچھے گا کہ اپوزیشن کے 5 قائدین کے متاثرہ خاندان سے ملنے کا انتظام کیوں نہیں ہوسکتا۔ اس طرح مذاق اپوزیشن کے سوال کا بنتا اور بچاو سرکار کا ہوتا۔اب جب راہول گاندھی پیدل مارچ پر نکلے تو اپوزیشن کہاں ہے؟ پوچھنے والوں کا حال دیکھنا چاہئے۔ وہ اب اپوزیشن میں نوٹنکی تلاش کرنے میں مصروف ہوگئے ہوں گے۔ اپوزیشن میں سنجیدگی میں کمی کی ناپ تول کر رہے ہوں گے۔ اسے ایک بار کا بتاکر مذاق اڑا رہے ہوں گے تاکہ راہول گاندھی کے گرادیئے جانے کے سوال کو غائب کردیا جائے۔ صرف راہول ہی نہیں گرے یا گرائے گئے دہلی مہیلا کانگریس کی صدر امریتا دھون کے کپڑے پھاڑے گئے یہ سوال راہول کے گرنے یا گرائے جانے سے بڑا تھا ۔

خیر یہ جھوٹ ہیکہ 30 ستمبر کو اپوزیشن وہاں نہیں تھا سماج وادی پارٹی کے بعض قائدین متاثرہ کے خاندان سے ملاقات کے لئے گئے تھے، انہیں ملنے نہیں دیا گیا۔ عام آدمی پارٹی نے بھی احتجاج کیا تھا یوپی کے کئی اضلاع میں ایس پی اور کانگریس کے رہنماؤں نے احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔ ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔ انہیں گرفتار کیا گیا۔ راہول گاندھی اور پرینکا کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی، بی ایس پی کا پتہ نہیں ہے کہ پارٹی کے رہنماؤں نے سڑک پر احتجاج کیا ہے یا نہیں لیکن ایسا نہیں تھا کہ وہاں اپوزیشن نہیں تھا۔
اپوزیشن کو جان بوجھ کر نہیں دکھایا گیا۔ حالانکہ آپ اپوزیشن کو بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ اعلان کردہ اور غیر اعلان کردہ گودی میڈیا کو پتہ ہیکہ یہ سوال آپ کے اذہان و قلوب میں ہے میڈیا کی چوری پکڑی جائے اس سے پہلے وہ سوال پیدا کردیتا ہے۔ اپوزیشن کہاں ہے جسے وہ تو انہیں دکھانے کے لئے نہیں ہے لیکن اپوزیشن دکھائی نہیں دیتی۔