مایاوتی سے برسرخدمت اور سبکدوش عہدیداروں کی ملاقات و مبارکباد!

,

   

سابق چیف منسٹر یو پی سے برسرکار حکام کی نیک تمنائیں حیران کن ۔ دہلی میں مخالف بی جے پی پارٹیوں کا اجلاس ۔ چندرا بابو نائیڈو اور کمیونسٹ قائدین کی شرکت

نئی دہلی ۔ 21 مئی (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کی سابق چیف منسٹر اور بہوجن سماج پارٹی لیڈر مایاوتی کی قیامگاہ پر برسرخدمت اور ریٹائرڈ عہدیداروں کی بڑی تعداد دیکھی گئی جنہوں نے مایاوتی کو گلدستے پیش کئے اور مایاوتی کے روشن مستقبل کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ ’بہن جی‘ سے معروف مایاوتی سے ملاقات کرنے والے زیادہ تر وہ ریٹائرڈ آفیسر ہیں جو مایاوتی کے دورحکومت میں برسرکار تھے۔ برسرخدمت عہدیداروں کی مایاوتی سے ملاقات اور چناؤ میں ان کی پارٹی کی کامیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار حیرت انگیز ہے۔ اسی دوران دہلی میں چندرا بابو نائیڈو نے بی جے پی مخالف پارٹیوں کے ایک اہم اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں وی وی پیاٹ کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے نمائندگی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس کے سینئر قائد غلام نبی آزاد اور کمیونسٹ جماعتوں کے قائدین بھی موجود تھے۔ کرناٹک کے چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اگزٹ پولس کا اعتبار نہ کریں بلکہ ووٹوں کی گنتی کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگزٹ پولس کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہیکہ ملک میں مودی کی لہر چل رہی ہے۔ اس طرح بی جے پی علاقائی پارٹیوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ 23 مئی کو نتائج کے بعد درکار اکثریت حاصل نہ ہونے پر علاقائی پارٹیوں کی مدد کے ساتھ حکومت تشکیل دی جاسکے۔ کرناٹک کی کانگریس قیادت بھی اگزٹ پولس میں یقین نہیں رکھتی وہ حقیقی نتائج کیلئے 23 مئی کا انتظار کررہی ہے۔ شتروگھن سنہا نے اگزٹ پول کو محض ٹائم پاس قرار دیتے ہوئے کہا ہیکہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اب کی بار اقتدار سے باہر ہوگی اور مودی رسواء ہوں گے۔ انھوں نے پٹنہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگزٹ پول بکواس ہے اور سچائی اس سے مختلف ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کا ذہن بنانے کیلئے یہ جھوٹا پول عوام کے بیچ لایا گیا ہے۔ ادھر رامپور میں اعظم خان نے بھی اگزٹ پولس کو مسترد کردیا اور کہا کہ یو پی کے اتحاد کے بغیر کوئی بھی حکومت بنا نہیں سکتا۔ انھوں نے کہا کہ یو پی اے ہو یا پھر این ڈی اے، دیگر جماعتوں سے اتحاد کے بغیر کوئی بھی حکومت بنا نہیں سکتا اور دیگر جماعتوں کا اتحاد 23 مئی کو فیصلہ کرے گاکہ کسے حکومت میں لانا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے انتخابی عمل کو شفافیت کے ساتھ مکمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہیکہ گنتی کے دوران بھی بی جے پی انتخابی طریقہ کار میں مداخلت کی کوشش کرسکتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر کمل ناتھ نے بی جے پی کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہیکہ مدھیہ پردیش اسمبلی میں کانگریس درکار اکثریت کھورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی وقت اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کو تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی محض شرپسندی کے ذریعہ حکومت کے کاموں کو متاثر کرنا چاہتی ہے۔ آندھرا پردیش اسمبلی چناؤ کے تعلق سے تلگودیشم سربراہ چندرا بابو نائیڈو نے اگزٹ پول پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم کسی بھی حال میں 110 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 120 تا 130 اسمبلی حلقوں پر بھی تلگودیشم کو کامیابی مل سکتی ہے۔

غیراین ڈی اے پارٹیوں کے امکانی اتحاد کیلئے اپوزیشن کا اجلاس
نئی دہلی۔ 21 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ملک کے حزب مخالف کے وہ قائدین نے یہاں منگل کے دن ملاقات کی۔ ملاقات 23 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے قبل ہوئی۔ یہ ملاقات غیراین ڈی اے اتحاد کے امکانات پر بحث اور حکومت کے ادعا پر غور کیلئے طلب کیا گیا۔ اس سے ہٹ کر حزب مخالف کے قائدین الیکشن کمیشن سے بھی ملاقات کریں اور اس پر زور دیں گے کہ کاغذی ووٹ کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک ووٹ کا بھی محصلہ اعداد و شمار سے تقابل کیا جائے۔ احمد پٹیل، غلام نبی آزاد، اشوک گہلوٹ، ابھیشک مانو سنگھوی کے علاوہ ٹی ڈی پی کے قائد چندرا بابو نائیڈو، بی ایس پی کے ستیش چندرا مشرا، سی پی آئی (ایم) سیتا رام یچوری، سی پی آئی کے ڈی راجہ، دہلی کے چیف منسٹر اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال، ٹی ایم ایس کے ڈیرک اوبرائن، ایس پی کے رام گوپال یادو اور ڈی ایجم کے کی کنی موزی، آر جے ڈی کے منود جھا، این سی پی کے مجید میمن اور این سی کے دیویندر رانا اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ یچوری نے کہا کہ اگر وی وی پی اے ٹی کے ایک نمونہ میں فرق پایا جائے تو الیکٹرانک طریقہ سے رائے دہی کی سالمیت کو برقرار رکھنے کیلئے اسمبلی کے اس حلقہ کے تمام ووٹوں کی گنتی کی جائے۔

دریں اثناء اس اجلاس میں حکومت کی تشکیل کے امکانات کے علاوہ وی وی پیاٹس (VVPATs) مشین کے ذریعہ ووٹوں کی گنتی میں غلطیوں کے ارتکاب پر الیکشن کمیشن سے نمائندگی کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اہم اپوزیشن جماعتوں جیسے کانگریس، ٹی ڈی پی، بائیں بازو، بی ایس پی، این سی پی اور ٹی ایم سی کا غیررسمی اجلاس بلایا گیا جس میں اگر این ڈی اے اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوجائے، کس طرح غیراین ڈی اے حکومت تشکیل دی جاسکتی ہے، غوروخوض کیا گیا۔ 22 اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے منگل کو ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی سے قبل وی وی پیاٹ سلپس کو مختلف پولنگ اسٹیشن کے مطابق جائزہ لے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ای سی سے مطالبہ کیا کہ اگر کوئی تضاد اس میں پایا جاتا ہے تو وی وی پیاٹ کے پیپر سلپ کی گنتی کی جائے اور اس کا ای وی ایم نتائج سے تقابل کیا جائے۔ کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنے ساتھی ابھیشیک سنگھ کے ساتھ ای سی عہدیداروں سے ملاقات کی جس کے بعد عہدیداروں نے اس مسئلہ پر غوروخوض کیلئے چہارشنبہ کو ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ تلگو دیشم پارٹی صدر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ہم عوامی فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن اس میں کسی قسم کی دھاندلی کو برداشت نہیں کریں گے۔