فرانس کا لہجہ تبدیل ۔کہا اسلام قابل احترام مذہب

   

سکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ محمد العیسیٰ سے فرانسیسی وزیر خارجہ کی بات چیت
مکہ مکرمہ : فرانس میں صدر ایمانیول میکرون کی سرپرستی میں گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت پر عالم اسلام میں کئی ہفتوں سے زبردست احتجاج جاری ہے اور بے شمار مسلم ملکوں میں فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرتے ہوئے فرانس پر کاری معاشی ضرب لگائی گئی ہے ۔ شائد اسی کا اثر ہے کہ ان دنوں فرانس مختلف لہجہ میں بات کررہا ہے ۔ فرانسیسی وزیر خارجہ جین ۔ ایوس لی دریان نے گزشتہ روز مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کو بتایا کہ ان کا ملک اسلام کا بطور مذہب احترام کرتا ہے اور یہ کہ فرانسیسی مسلمان ملک کا مساویانہ حصہ ہے ۔ دونوں قائدین کی ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی جس میں انہوں نے مشترک مفاد کے دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ فرانسیسی صدر مائیکرون نے حال ہی میں برطانوی میڈیا پر الزام عائد کیا تھا کہ انتخابی مقاصد کیلئے فرانسیسی مسلمانوں کو غلط طور پر پیش کیا گیا اور اُن کی شبیہہ بگاڑنے کی کوشش کی گئی ۔ مائیکرون نے وضاحتی انداز میں کہا کہ ان کا ملک کٹر پسند مسلم عناصر اور علحدگی پسندی سے لڑرہا ہے، اور کبھی بھی اسلام ان کا نشانہ نہیں رہا ۔ فرانسیسی صدر کے اکٹوبر میں تاثرات کچھ مختلف تھے جب انہوں نے ایک ٹیچر کی گستاخی پر اُسے قتل کئے جانے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے قابل اعتراض ریمارکس کئے تھے ۔ وہیں سے دنیا بھر میں بالخصوص مسلم ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا اور فرانس کو اب شائد اس کا احساس ہوگیا ہے ۔