فضیلتِ ماہِ شعبان

   

حافظ ظہیر احمد الاسنادی مرسل : شیخ احمد حسین

اللہ رب العزت کی رحمت و بخشش کے دروازے یوں تو ہر وقت ہر کسی کے لیے کھلے رہتے ہیں۔ لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰه (اللہ کی رحمت سے نااُمید مت ہو) کی فضائوںمیں رحمت الٰہی کا دریا ہمہ وقت موجزن رہتا ہے۔ اس کی رحمت کا سائبان ہر وقت اپنے بندوں پر سایہ فگن رہتا ہے اور مخلوق کو اپنے سایہ عاطفت میں لیے رکھنا اسی ہستی کی شانِ کریمانہ ہے۔ اس غفّار، رحمن و رحیم پروردگار نے اپنی اس ناتواں مخلوق پر مزید کرم فرمانے اور اپنے گناہ گار بندوں کی لغزشوں اور خطائوں کی بخشش و مغفرت اور مقربین بارگاہ کو اپنے انعامات سے مزید نوازنے کے لیے بعض نسبتوں کی وجہ سے کچھ ساعتوں کو خصوصی برکت و فضیلت عطا فرمائی جن میں اس کی رحمت و مغفرت اور عطائوں کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہوتا ہے اور جنہیں وہ خاص قبولیت کے شرف سے نوازتا ہے۔ان خاص لمحوں، خاص ایام اور خاص مہینوں میں جن کو یہ فضیلت حاصل ہے ربّ کائنات کی رحمت کی برسات معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ ان خصوصی ساعتوں میں ماہِ شعبان کو خاص اہمیت و فضیلت حاصل ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سال کے مہینوں میں سے چار مہینے رجب، شعبان، رمضان اور محرم برگزیدہ فرمائے۔ ان میں سے شعبان کو چن لیا اور اسے رحمتِ عالم ﷺکا مہینہ قرار دیا۔ لہٰذا شعبان وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں تمام بھلائیوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ آسمان سے برکتیں اُتاری جاتی ہیں، گناہ گار بخشش پاتے ہیں اور برائیاں مٹادی جاتی ہیں۔ اسی لیے شعبان کو ’اَلْمُکَفِّر‘ یعنی گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بننے والا مہینہ کہا جاتا ہے۔
حضرت انس ؓسے مروی ہے: رسول اﷲ ﷺنے فرمایا: ’’شعبان کو شعبان اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں احترام رمضان کی وجہ سے بہت سی نیکیاں پھیلتی ہیں اور رمضان کو رمضان اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں بہت سے گناہ جلا دیئے جاتے ہیں۔‘‘
الشیخ عبدالقادر جیلانی رَحِمہ اﷲ ’غنیۃ الطالبین‘ میں بیان فرماتے ہیں: لفظ شعبان پانچ حرفوں کا مجموعہ ہے: {ش، ع، ب، الف اور ن} ’شین‘ شرف سے، ’عین‘ علو، عظمت (بلندی) سے، ’باء‘ بِر (نیکی اور تقویٰ) سے، ’الف‘ اُلفت (اور محبت) سے اور ’نون‘ نور سے ماخوذ ہے۔اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کو یہ چار چیزیں عطا ہوتی ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں نیکیوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور برکات کا نزول ہوتا ہے، گناہ گار چھوڑ دیئے جاتے ہیں اور برائیاں مٹا دی جاتی ہیں اور مخلوق میں سب سے افضل اور بہترین ہستی حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ بے کس پناہ میں کثرت سے ہدیہ درود و سلام بھیجا جاتا ہے۔‘‘
آیت درود و سلام کا شانِ نزول
امام قسطلانی نے ’المواہب اللدنیہ‘ میں ایک لطیف بات کہی ہے۔ فرماتے ہیں:’’بے شک شعبان رسول اﷲ ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کا مہینہ بھی ہے، اس لیے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں درود و سلام کی آیت نازل ہوئی۔‘‘یہ آیت ماہِ شعبان میں نازل ہوئی تو شعبان کا تعلق حضور ﷺ کے درود و سلام کے ساتھ بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کی بخشش و مغفرت اور توبہ کے ساتھ بھی ہے لہٰذا اس ماہ اور شب براءت کی عبادت سے حضور ﷺ کی بارگاہ سے بھی قربت نصیب ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بھی قرب نصیب ہوتا ہے۔(قسطلانی، المواهب اللدنية)
حضور نبی اکرم ﷺنے شعبان کو اپنا مہینہ قرار دیا اور اس ماہ کی حرمت و تعظیم کو اپنی حرمت و تعظیم قرار دیا۔ آپ ﷺ اس ماہ میں کثرت سے روزے رکھتے اور دیگر اَعمال صالحہ بجالاتے۔
حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا: ’’ماہِ رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے، اور ماہِ شعبان میرا مہینہ ہے، شعبان (گناہوں سے) پاک کرنے والا ہے اور رمضان (گناہوں کو) ختم کر دینے والا مہینہ ہے۔‘‘
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ماہِ شعبان میں حضور ﷺکثرت سے روزے رکھتے۔ آپ ﷺشعبان (کے روزوں) کو رمضان المبارک کے ساتھ ملا دیا کرتے تھے۔‘‘(احمد بن حنبل، المسند) 
آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا:’’شعبان کے روزے رمضان کی تعظیم و قدر کیلئے ہیں۔‘‘(بيهقی، السنن الکبری)