فلور ٹیسٹ کے دوران تلخ کلامی، کمار سوامی بولے۔ اپوزیشن کو حکومت گرانے کی جلد بازی کیوں

,

   

کرناٹک اسمبلی میں کانگریس۔ جے ڈی ایس کی تحریک اعتماد پر بحث جاری ہے۔ اس دوران ایوان میں جم کر ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ اسمبلی میں بولتے ہوئے وزیر اعلیٰ کمارا سوامی نے کہا کہ آج میں یہاں اس لئے نہیں آیا ہوں کہ یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ میں مخلوط حکومت چلا سکتا ہوں یا نہیں۔ بلکہ میں اس لئے یہاں پر ہوں کیونکہ اسمبلی اسپیکر پر بھی زبردستی دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ کمار سوامی نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت گرانے کی کافی جلدی ہے۔

کمار سوامی نے کہا کہ ’’ہم عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور ان کے حق میں اچھا کام ہو رہا ہے۔ لیکن یہاں صرف حکومت گرانے کی کوشش ہی نہیں ہو رہی ہے بلکہ اسپیکر پر دباؤ بھی بنایا جا رہا ہے جو مناسب نہیں ہے.

وہیں، بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس یدی یوروپا نے کہا کہ ہم 101 فیصد پر اعتماد ہیں۔ وہ 100 سے کم ہیں، ہم 105 ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کی ہار ہو گی۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے بدھ کو فیصلہ سنایا تھا کہ 15 باغی ارکان اسمبلی کو اسمبلی اجلاس میں حصہ لینے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے.۔

کرناٹک اسمبلی میں تحریک اعتماد پر جاری بحث کے دوران بی جے پی اور کانگریس ارکان اسمبلی کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی۔ کانگریس کی جانب سے سدارمیا جب بول رہے تھے تو بی جے پی اراکین اسمبلی نے ان کی مخالفت کی۔  پھر کانگریس لیڈر ڈی کے شیوکمار کھڑے ہوئے اور بی جے پی اراکین اسمبلی کو ڈانٹنے لگے۔

دریں اثنا، فلور ٹیسٹ سے پہلے ہی بی جے پی ریاست میں حکومت بنانے کی پوری تیاری میں ہے۔ بدھ کو بی جے پی لیڈر یدی یورپا نے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی 5-4 دن میں ریاست میں حکومت بنا لے گی۔

YouTube video

خبروں کے مطابق فلور ٹیسٹ میں کماراسوامی حکومت کے ناکام رہنے کے فوراً بعد بی جے پی گورنر وجوبھائی والا سے مل کر حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرنے کی تیاری میں ہے۔

اس سے پہلے كمارسوامي نے حکمراں جماعتوں کے 15 باغی ممبران اسمبلی کی غیر موجودگی میں اسمبلی میں جمعرات کو تحریک اعتماد پیش کیا ۔ كمارسوامي نے حکمراں اتحاد کے اتحادی کانگریس کے 12 اور جنتا دل (ایس) کے تین ممبران اسمبلی کے استعفی کے بعد اسمبلی میں اپنی حکومت کے فلور ٹسٹ کے طور پر اعتماد کی تحریک پیش کی ۔باغی اراکین قانون سازوں کے استعفی کی وجہ سے کمارسوامی قیادت میں کانگریس-جے ڈی (ایس) اتحادی حکومت اقلیت میں آگئی ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر رامالنگا ریڈی جنہوں نے كمارسوامي حکومت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے استعفی دے دیا تھا، نے اعلان کیا کہ انہوں نے اپنا استعفی واپس لے لیا ہے اور اسمبلی سیشن میں حصہ لے کر تحریک اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے ۔

خیال رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب کمارسوامی نے وزیر اعلی بننے کے بعد اسمبلی میں اعتماد کی تحریک پیش کی ہے ۔ 225 رکنی اسمبلی میں گزشتہ سال مئی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر بی ایس يدی يورپا کے استعفی کے بعد كمارسوامي نے پہلی بار اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا۔